گوادر میں پولیس گردی کے خلاف بلوچستا ن بھر میں احتجاج

916

کوئٹہ: حق دوگوادر کوتحریک کے دھرنے پر پولیس گردی ، مولانا ہدایت الرحمن بلوچ و دیگرقائدین ودھرنے کے شرکا پر تشدد، مقدمات اورگرفتاریوں کے خلاف جماعت اسلامی کا خضدار،مستونگ ،قلعہ سیف اللہ ،پنجگور ، نوشکی میں احتجاجی مظاہرے ،جلسے ،ریلیاں نکالی گئیں۔

احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبد الحق ہاشمی ،حافظ نورعلی ،مولانا عبدالحمیدمنصوری، سعید بلوچ ،حافظ مطیع الرحمان بلوچ ،مولوی نور محمدمدنی ، مولانا عبدالمالک بلوچ ، عبدالمجید بلوچ ودیگرنے کہاکہ گوادرمیں 2ماہ سے گوادر کے عوامی اجتماعی مسائل کے حل کے لیے دھرناجاری تھا حکومت سے مذاکرات جاری تھے کہ رات کی تاریکی میں حکومت نے دھرنے پر حملہ کرکے پرامن لوگوں کو گرفتار اور تشددکا نشانہ بنایا ۔

انہوں نے کہ اکہ پرامن دھرنے والوں سے ایک طرف مذاکرات اور دوسری جانب رات کی تاریکی میں حملہ ،تشددوگرفتاری حالات کو خراب کرنے، عوام کو دھوکا دینے کی سازش ہے ۔حکومت سن لے مولانا ہدایت الرحمن کو کچھ ہواتوپورا بلوچستان جام کردیں گے حکومت کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی کہ مولانا ہدایت الرحمن کو گرفتار کرے ۔

مقررین کا کہنا تھا کہ فوری طورپر گوادر دھرنے والوں سے حکومت کی بااختیار ٹیم فوری بامقصدمذاکرات کرکے مطالبات تسلیم کرے ، گرفتار رہنماؤں کو رہا مقدمات ختم کیے جائیں ۔ اگرحکمرانوں ،مقتدرقوتوں،بااختیار طبقات نے مطالبات تسلیم نہ کیے قائدین کو رہا اورمقدمات ختم نہ کیے تو ہم احتجاج کو وسعت دیکرپورے بلوچستان کو جام کر دیں گے ۔

جماعت اسلامی گوادر دھرنے و مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کے لیے اب روزانہ وہفتہ واراحتجاج کریں گے۔ حق دوتحریک کے مطالبات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی وہی پرانے مطالبات ہیں جو حکومت نے تسلیم کیے لیکن عمل درآمد نہیں کررہی ،حق دوتحریک ترقی ،مذاکرات کے خلاف نہیں مظلوم عوام کو حقوق ،مچھیروں کو ٹرالرزمافیاز،عوام کو چیک پوسٹوں کی تذلیل ،بارڈرٹریڈ میں بھتا خوری ،غنڈہ ٹیکس سے نجات دلائی جائے، لاپتا افراد کو بازیاب کیاجائے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ لاٹھی گولی کی سرکاروپولیس گردی نہیں چلے گی۔اگرحکمرانوں نے تشدد ،پولیس گردی ،مقدمات کے بجائے مذاکرات کا راستہ نہ اپنایا توحالات مزید خراب ہوں گے اور اس کی تمام تر ذمے داری حکومت پرہوگی ۔