لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ ڈاکٹروں کا کیا کام کہ مظاہرہ کریں، جو ڈاکٹر مظاہرہ کریں ان کا دور دراز تبادلہ کر دیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سرکاری ہسپتالوں میں سہولتیں نہ ہونے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے ہسپتالوں میں ہونے والے اخراجات نوٹیفائی کرنے کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن پرائیویٹ ہسپتالوں میں ٹیسٹوں کے ریٹ کا تعین کرے اور درج شکایات کو ہسپتالوں میں آویزاں بھی کیا جائے۔
جسٹس شاہد کریم نے ہسپتالوں کی انسپکشن ریگولر بنیادوں پر کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ کسی کو ہسپتال سے متعلق شکایت ہو تو پتا ہونا چاہیے اس کی شنوائی کے لیے فورم موجود ہے۔
سیکرٹری صحت پنجاب احمد جاوید قاضی نے ہسپتالوں میں سہولیات کی بہتری سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی اور بتایا کہ ایمرجنسی شعبے کے لیے مختلف عہدوں کی بھرتی کے لیے اشتہار دیا ہے، ڈاکٹرز اور نرسز کی بھرتیوں کا عمل شروع کیا جا چکا ہے اور ہسپتالوں کی مانیٹرنگ کے لیے مستقل کمیٹی بنا دی ہے، جس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ قاضی صاحب آپ کی کارکردگی اطمینان بخش ہے۔
عدالت نے دوران سماعت مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹرز کے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کا کیا کام ہے مظاہرے کرنا؟ جو مظاہرہ کرے اسے تبدیل کر دیں، مظاہرے کرنے والوں کی کوئی جگہ نہیں، جو مظاہرہ کریں انہیں دور دراز بھیج دیں۔
جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا ہمیں چیف جسٹس جس بینچ میں کہتے ہیں ہم چلے جاتے ہیں، ٹیچنگ ہسپتال قانون کے مطابق دیے گئے ہسپتالوں میں سہولیات فراہم نہیں کر رہے، گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کے لیے انسپکشن ریگولر کرانے کے اقدامات یقینی بنائے جائیں، اگر بجٹ کا مسئلہ ہو تو عدالت کو آگاہ کریں۔
لاہور ہائیکورٹ نے ہیلتھ کیئر کمیشن کو شکایات کے ازالے کے لیے مثر نظام واضح کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نظام وضع کریں جو چلتا رہے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔