کراچی:وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک بار پھر ملک کے ڈیفالٹ نہ ہونے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہاہے کہ ہم آئی ایم ایف پروگرام پورا کریں گے لیکن عوام کو یرغمال نہیں بنائیں گے، سستی سیاست کے لیے ملک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے ۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تقریب سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 28 ستمبر کو جب بطور وزیر خزانہ عہدہ سنبھالا تو اسٹاک ایکسچینج اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی)پر توجہ مرکوز کی، بدقسمتی ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں ایس ای سی پی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، ہمیں کارپوریٹ سیکٹر کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ کیپٹل مارکیٹ کی بہتری کے لیے چیئرمین ایس ای سی پی کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ستمبر کو ذمہ داری سنبھالتے ہی پاکستان اسٹاک ایکسچینج اور ایس ای سی پی کو فوکس کیا لیکن بدقسمتی سے ایس ای سی پی میں سالوں سے کمشنرز تعینات ہی نہیں تھے۔
انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ(ن)کے گزشتہ دور میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا کی بڑی اسٹاک مارکیٹ تھی معیشت پر سیاست نہ کی جائے، ملک کو بھنور سے نکالنے کے لیے تعاون کیا جائے، لوگوں کو ڈرا کر رکھا ہے، کوئی سونا تو کوئی ڈالر خرید رہا ہے، سیاسی گیم اسکورنگ کرکے پاکستانی معیشت کو نقصان پہنچایا گیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ تین ماہ سے وزارت خزانہ کے منصب پر فائز ہوں اور ہر وقت ڈیفالٹ کی باتیں سنتا ہوں، لوگ اس طرح کی باتوں پر توجہ نہ دیں اور میں ثابت کرسکتا ہوں کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کریگالوگوں کو اس ڈر سے نکالنا ہوگا،انٹیلی جنس ایجنسیاں ڈالر اسمگلنگ روکنے میں اہم کردار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ میرا 48 سالوں کا تجربہ اور یقین ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری میں اسٹاک مارکیٹ کا کلیدی کردار ہے اور ہم ملکی معیشت میں بہتری کے لیے کوشاں ہیں۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے 70 ارب ڈالر کے نقصان کا کون ذمہ دار ہے؟ پاکستان اس گمبھیر صورتحال میں کیسے پہنچا؟ جب میں نے آخری بار اپنا عہدہ چھوڑا تو گلوبل اتھارٹی کے مطابق پاکستان 2030 میں دنیا کی 18ویں معیشت بننے جارہا تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کا ڈیفالٹ ہونے کا کوئی چانس نہیں ہے، ملکی زرمبادلہ ذخائر کم ہیں مگر ڈیفالٹ کا خطرہ بالکل نہیں اور میں ثابت کرسکتا ہوں پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ 2013 میں بھی معاشی حالات انتہائی ابتر تھے اور تین سال کے عرصے میں معیشت کھڑی کر دی، پاکستان 2013 میں بھی ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا مگر بہتر معاشی اقدامات سے باہر آگئے تھے۔اسحاق ڈار نے اعتراف کیا کہ پاکستان اس وقت معاشی بھنور میں پھنسا ہوا ہے جس کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا انتہائی ضروری ہوگیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج سے ملکی معیشت کو بہتر سمت لے جایا جا سکتا ہے، دنیا کی پانچویں اسٹاک مارکیٹ اس وقت انتہائی مشکل میں ہے اور خواہش ہے اسٹاک مارکیٹ کا گولڈن دور واپس آئے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کیلئے ایف بی آر کی پالیسی کو بھی نرم کیا جا رہا ہے۔