جو لوگ فٹبال کے کھیل کو پسند کرتے ہیں وہ اس کھیل کے سپر اسٹار میسی کو جانتے ہیں۔ ارجنٹائن کی ٹیم کے کپتان اور قطر میں ہونے والے فیفا کی فاتح ٹیم کے کپتان ہیں، قطر نے فیفا کپ کے انعقاد پر اربوں ڈالرز کے اخراجات کیے اور اس دوران جس انداز سے اُس نے دین اسلام کی تبلیغ کی اُس پر امت مسلمہ کا سرفخر سے بلند ہوا۔ میدان میں باجماعت نماز، آدھے کپڑے پہننے پر پابندی، شراب شباب سب بند۔ اس موقع پر کئی غیر مسلم بھی مسلمان ہوگئے، خیر میں بات کررہا تھا لیونل میسی کی، یہ صرف ایک کھلاڑی بھی نہیں بلکہ انسانیت کی اُس معراج پر ہے جو ہمارے دین کا ایک خاصا ہے۔ میرا فلسفہ ابن آدم یہ کہتا ہے اول انسانیت باقی سب بعد میں۔ انسانیت کا کوئی رنگ اور مذہب نہیں ہوتا، ہمارے ملک میں بھی بے شمار این جی اوز ایسی ہیں جو بلارنگ و نسل خدمت کرتی ہیں مگر سیاسی جماعت واحد جماعت اسلامی ہے جو دونوں کام بے حد خوب صورت انداز میں کرتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب نے لاکھوں رضا کاروں کی فورس بنانے کا اعلان کیا ہے تا کہ اگر خداناخواستہ کوئی آفت آجائے تو یہ رضا کار انسانیت کی خدمت کے فرائض سرانجام دیں جس طرح سے حالیہ سیلاب کے دوران الخدمت نے ایک مثال قائم کی اور سیلاب متاثرین کی مدد کی یہ سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔ سردیوں کے حساب سے کپڑے، کمبل، لحاف وہاں پہنچائیں جارہے ہیں۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی شوکت خانم کینسر اسپتال بنایا، اُس کے بعد تعلیم کے شعبے میں نمل کا اضافہ کیا جس کام کو قوم قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
خیر اب آپ کو سوشل میڈیا پر چلی ہوئی خبر پر بات کرتا ہوں جو میسی کے حوالے سے ہے کہ وہ اپنی آمدنی کس طرح سے کارخیر پر خرچ کررہا ہے اور اللہ اُس میں مزید اضافہ فرما رہے ہیں۔ میسی نے 48 فی صد اسکول قائم کیے اور ان کے تمام اخراجات وہ خود برداشت کرتا ہے۔ تقریباً 4 کروڑ کے قریب پوری دنیا میں موجود 189 ممالک میں۔ یہ بات ورلڈ کپ 2018ء کی ہے جب میسی نے ورلڈ کپ کے موقع پر ارجنٹائن کی پوری ٹیم کے اخراجات اپنی آمدنی سے ادا کیے، پوری دنیا کے 15 ملین اسٹریٹ چلڈرن کی مدد اُس کی اپنی چیئرٹیبل ٹرسٹ کرتی ہے۔ پچھلے ورلڈ کپ میں جو اُس کی آمدنی ہوئی تھی وہ تمام آمدنی اُس نے ارجنٹینا کے ایک اسپتال کو عطیہ کردی۔ (Forbes Survey) کے مطابق پوری دنیا میں 50 بڑے Donors ہیں جو انسانیت کی خدمت میں اپنی دولت کا ایک بڑا حصہ نکالتے ہیں۔ اُن 50 میں میسی کا نام بھی موجود ہے۔ دنیا میں ایسے لوگ موجود ہیں جن سے اللہ پاک کام لے رہے ہیں۔ دوسری طرف ہمارے ملک میں آزادانہ کرپشن کی جاتی ہے، موجودہ حکومت نے تو حد ہی کرکے رکھ دی، جتنے نااہل لوگ تھے ان کو اہل کروانے کے لیے ہنگامی بنیاد پر ایک کالا قانون پاس کروالیا، جس میں 50 کروڑ کی کرپشن کو حکومت نے حلال اور چھوٹی چوری کرنے والے حرام اور سزا کے مستحق۔
آپ عدالت کے باہر کھڑے ہوجائیں کوئی سائیکل کی چوری، موٹر سائیکل کی چوری، کوئی موبائل کی چوری، کوئی گاڑی کی بیٹری کی چوری کے سلسلے میں برسوں سے عدالت کے چکر لگا رہا ہے، ہر چکر میں پولیس والے خرچہ وصول کرتے ہیں، جتنے کی چوری نہیں ہوتی اُس سے زیادہ رشوت تو پولیس والے کھا جاتے ہیں۔ اس طرح کے کیسوں کو تو فوری فیصلوں کی ضرورت ہونی چاہیے۔ 3 سے 4 پیشی میں ملزم کو مجرم اگر وہ واقعی مجرم ہے تو اُس کو سزا یا جرمانہ لگا کر کیس کو فارغ کردیا جائے۔ بات یہ ہے کہ ہماری پولیس میں بھی سب ایماندار نہیں ہیں کئی بے گناہوں کو پکڑ کر اُن پر کیس بنادیا جاتا ہے۔ واردات کرنے والے بھاگ جاتے ہیں اور اگر موقع واردات پر پولیس کو کوئی غریب نظر آجائے تو اُس کو پکڑ لیا جاتا ہے اور اُس پر کیس ڈال دیا جاتا ہے۔ نہ جانے اس ملک میں کتنے بے گناہ اپنے ناکردہ گناہوں کی سزا پاچکے ہیں۔ ایک غریب نے دھنیا کی گڈی چرا لی تھی عدالت نے اُس کو سزا دے دی اور یہ سیاست دان، بیوروکریس کے افسران، اسٹیبلشمنٹ کے افسران جو لوٹ مار کررہے ہیں نہ تو وہ پکڑے جاتے ہیں اور نہ ہی ان کو سزائیں ہوتی ہیں۔ اندرون سندھ میں DC کے گھر سے کروڑوں روپے اور غیر ملکی کرنسی برآمد ہوئی پھر کراچی کے ایک حکومت سندھ کے افسر جو انتظامیہ کا حصہ ہوتا ہے اس کے گھر سے کروڑوں روپے برآمد ہوئے، سلام ہے ایف آئی اے والوں کو مگر اب دیکھنا یہ ہے کہ ایسے افسران کا عدالت کیا علاج کرتی ہے۔ اگر 75 برس سے چلنے والی عدالتوں کی طرح کارروائی ہوگی تو یہ مقدمہ برسوں چلتا رہے گا پھر لوگ اس کرپشن بھول جائیں گے مگر اس طرح کے کرپشن پر لکھنے بیٹھوں تو لکھتا چلا جائوں، اس ملک کے بڑے بڑے نام سامنے آتے رہیں گے مگر میں تو اصلاح معاشرے کا کام کرتا ہوں، ایک اچھی اور ایماندار حکومت کب نصیب ہوگی دراصل ایسی ایک جماعت ملک میں موجود ہے جس کا نام ہے جماعت اسلامی، جس پر آپ نے توجہ نہیں دی، کاش میرے عوام ہوش کے ناخن لے لیتے تو آج ملک کا یہ حال نہیں ہوتا، آج یہ قوم مقروض نہیں ہوتی ہر کام ایمانداری سے ہوتا، قوم کی حالت سنوار جاتی مگر افسوس جئے بھٹو اور جئے نواز، جئے عمران نے آپ کو کیا دیا، آپ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر سوچیں ابھی وقت ہے اصل تبدیلی لے کر آئیں آزمائے ہوئے کو اب نہ آزمائیں اور ایک موقع جماعت اسلامی کو ضرور دے کر دیکھیں ان شاء اللہ آپ کو مایوسی نہیں ہوگی۔