لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن میں جھوٹے گوشوارے داخل کرانے والے، مالی و اخلاقی کرپشن میں ملوث لوگ ملک پر قابض، دس بڑوں کا حقیقی احتساب ہو جائے تو سب جیل جائیں گے۔
منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی پاکستان کو سری لنکا بنانا چاہتے ہیں۔ حکمرانوں کو حالات کی پروا نہیں،بڑی پریشانی یہ ہے کہ ان کے اثاثوں اور کارناموں کی اطلاع قوم تک کیسے پہنچی؟ ہمارا تعلیمی نظام اس لیے زوال کا شکار ہے کہ حکمرانوں کے بچے یہاں نہیں پڑھتے۔
انہوں نے کہا کہ اسپتال اس لیے تباہ ہیں کہ اشرافیہ بیرون ملک علاج کرواتی ہے، معیشت کی بربادی کی وجہ یہ ہے کہ حکمران طبقہ کا کاروبار یورپ، امریکا اور دبئی میں ہے، یہ آستین کے سانپ ہیں، قوم ان کو پہچانے، ان کے ہوتے ہوئے کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ غریب مظلوم اور مقروض قوم اپنے حق کے لیے کھڑی ہو، عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے آزمائے ہوئے ظالم جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کے لیے آئندہ الیکشن یوم حساب بنا دے۔
امیر جماعت نے کہا کہ سراج الحق نے کہا کہ معاشرہ مچھلی کے سر کی مانند ہے جو اوپر سے خراب ہوتا ہے، اگر قیادت بہتر ہو گی تو معاشرہ بہتر ہو گا۔ انہوں نے سنگاپور، چائنہ، ملائشیا کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ ان قوموں کو اہل قیادت میسر آئی تو وہ ملک ترقی کر گئے۔ پاکستان کو آزاد ہوئے 75برس گزر گئے مگر یہاں ایسٹ انڈیا کمپنی کا تسلسل ہے، برطانیہ کے وفادار آج بھی قوم پر مسلط ہیں، ان لوگوں نے مل کر تحریک آزادی کشمیر کو سبوتاژ کیا، عدالتی نظام کو مفلوج بنایا، ملک کو یکساں تعلیم سے محروم رکھا، احتساب کا نام و نشان مٹا دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری اندرونی اور بیرونی پالیسیاں واشنگٹن کے کہنے پر تشکیل پاتی ہیں، افغانستان کو امریکا نے تسلیم نہیں کیا تو پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومتوں نے بھی تسلیم نہیں کیا۔ معیشت پر آئی ایم ایف کا کنٹرول ہے، آج ملک کا قرضہ 62ہزار ارب، ہر پاکستانی ڈھائی لاکھ سے زائد کا مقروض ہے، زرمبادلہ کے ذخائر چھ ارب ڈالر رہ گئے، سودی معیشت کا تسلسل ہے اور ہر روقت ڈیفالٹ کی گھنٹی بج رہی ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے نویں قسط کے لیے ترلے ہو رہے ہیں، وزیراعظم کشکول اٹھا کر کبھی چین تو کبھی سعودی عرب جاتے ہیں۔ حکمرانوں نے قوم کو غربت، بے روزگاری، مہنگائی اور بدامنی کے تحفے دیے، سیاست میں گالم گلوچ کے کلچر کو پروان چڑھایا، پارلیمنٹ کو اصطبل بنایا، عوام کو نہیں معلوم کہ آج ملک کے سب سے بڑے صوبے میں حکومت وزیراعلیٰ کی ہے یا گورنر کی؟
امیر جماعت نے کہا کہ موجودہ حکمران اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، اپنے آپ کو سیاسی پنڈت اور قوم کو شودر سمجھنے والوں کا احتساب وقت کی ضرورت ہے اور قوم ہی ان کا احتساب کر سکتی ہے کیوں کہ عدالتوں سے توقع نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا ایجنڈا اسلامی نظام کا ایجنڈا ہے، اسلامی نظام کا ایجنڈا عدل و انصاف کی حکمرانی، یکساں نظام تعلیم، سود سے پاک معیشت کا ایجنڈا ہے۔ انہوں نے شرکا کو یہ ہدایت کی کہ واپس جا کر قوم میں آگاہی پیدا کریں۔ عوام کا پیمانۂ صبر لبریز ہو چکا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ حالات سے مایوس ہونے کی بجائے انقلابِ اسلامی کی شمع روشن کی جائے، یہ ملک شہدا کی میراث ہے، اس کو سنبھالنا ہماری ذمہ داری ہے، انقلاب کا آغاز اپنی ذات سے کیجیے۔