لاہور: پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ کے جج، جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے ہیں کہ گورنر کے حکم پر عمل درآمد کیے بغیر آپ پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے فل بینچ نے کی۔
سماعت کے آغاز پر دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین کے مطابق وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ہٹا نے کےلیے2 طریقے ہیں۔ پہلا طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے، جو آئین کے آرٹیکل 136 کے تحت جمع کرائی جاتی ہے۔ دوسرا گورنر وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں۔ آئین کے آرٹیکل 130 کے سب سیکشن 7 کے تحت گورنر وزیراعلیٰ کو اعتماد کو ووٹ لینے کہہ سکتا ہے۔ اعتماد کے ووٹ کےلیے گورنر اجلاس سمن کرتا ہے، تاہم گورنر کے پاس اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے کےلیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہییں۔
دوران سماعت جسٹس عابد عزیز شیخ نے سوال کیا کہ اگر ہم گورنر پنجاب کا نوٹیفکیشن معطل کردیں تو کیا آپ فوری صوبائی اسمبلی تحلیل کریں دیں گے؟۔ کیا آپ تحریری طور پر یقین دہانی کروا سکتے ہیں کہ عدالت نوٹیفکیشن معطل کرے تو اسمبلیاں تحلیل نہیں کریں گے؟ فل بینچ کے رکن جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے کہ گورنر کے حکم پر عمل درآمد کیے بغیر آپ اسمبلی تحلیل نہیں کرسکتے۔ عدالت نے پرویز الٰہی کے وکلا کو اپنے مؤکل سے ہدایت لینے کے لیے ایک گھنٹے کا وقت دیا گیا۔