لاہور:ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو ڈی نوٹیفائی اور صوبائی کابینہ تحلیل کرنے کے خلاف آئینی پٹیشن دائر کردی گئی۔
جمعہ کو لاہور ہائیکورٹ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا اقدام چیلنج کیا گیا ، پٹیشن لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دائر کی جو کہ پانچ صفحات پر مشتمل ہے،آئینی پٹیشن میں گورنر پنجاب، حکومت پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب کو فریق بنایا گیا۔
درخواست کا متن ہے کہ گورنر پنجاب نے آئین کے آرٹیکل 130سب سیکشن 7کی غلط تشریح کی، گورنر پنجاب نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیا۔ درخواست میں بتایا گیا کہ گورنرپنجاب کو سپیکر کی رولنگ کے بعد کسی کارروائی کا کوئی اختیار نہیں تھا، گورنر نے چلتے ہوئے اجلاس میں اعتماد کے ووٹ کے لئے دوسرا اجلاس بلانے کا غیر آئینی حکم دیا، آئین کے تحت گورنر وزیراعلیٰ پراپیلٹ اتھارٹی نہیں۔
پٹیشن میں موقف اپنایا کیا گیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب نے وزیراعلیٰ کی منظوری کے بغیر انہیں کام سے روکنے اور کابینہ کی تحلیل کا غیر قانونی نوٹیفکیشن جاری کیا، چیف سیکرٹری پنجاب وزیراعلیٰ کی منظوری کے بغیر براہ راست گورنر کے کسی حکم پر عمل درآمد کرنے کے پابند نہیں۔
گورنر نے اعتماد کا ووٹ لینے کے لئے وزیراعلیٰ کو خط لکھا ہی نہیں، خط سپیکر کو لکھا گیا وزیراعلیٰ کو نہیں، ایک اجلاس کے دوران گورنر دوسرا اجلاس طلب نہیں کر سکتے، گورنر کو اختیار نہیں کہ وہ غیر آینی طور پر وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفای کر سکیں۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت گورنر پنجاب اور چیف سیکرٹری کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے۔