نیو یارک:اقوام متحدہ نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2015 کے جوہری معاہدے کے مطابق ایران کے خلاف عائد پابندیاں ہٹائے یا اس سے دستبردار ہو جائے ۔ جبکہ ملک کے ساتھ تیل کی تجارت سے متعلق چھوٹ میں توسیع کرے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے سیاسی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ جے سی پی او اے کی بحالی، جسے امریکہ نے 2018 میں ترک کر دیا تھا، بین الاقوامی برادری کو ایران کے جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کا یقین دلانے اور ملک کو اپنی مکمل اقتصادی صلاحیت تک پہنچنے کی اجازت دینے کے لیے اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ پر معاہدہ اور سلامتی کونسل کی طرف سے اس کی توثیق نے فریقین کے درمیان ایک موقف پر اتحاد کا مظہر ہے ۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ اپریل 2021 سے شرکاء کی انتھک کوششوں کے باوجود معاہدہ نہیں ہو سکا ہے تاکہ باقی اختلافات کو حل کیا جا سکے۔اقوام متحدہ کے اہلکار نے اس بات پر زور دیا کہ تمام رکن ممالک کے لیے پائیدار امن اور سلامتی کا انحصار بات چیت اور تعاون کو یقینی بنانے پر ہے۔
انہوں نے کہا تمام فریقین اب اس بات پر متفق ہیں کہ امریکہ اس معاملے پر پیشرفت کرتے ہوے دیگر مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنی کوششیں دوبارہ شروع کر ے ۔ کیو نکہ ایسا نہ ہو کہ سالوں کی محنت کے بعد اس منصوبے سے حاصل ہونے والے فوائد کوششیں مکمل طور پر ضائع ہو جائیں ۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر سلامتی کونسل کے آخری اجلاس کے بعد سے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے اسلامی جمہوریہ کے نیتنز میں نئے سینٹری فیوجز نصب کرنے کے ارادے کی اطلاع دی ہے۔ انہوں نے کہا صورتحال کو گھمبیر ہوبے سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ امریکہ ایران پر عائد پابندیاں ختم کرے یا پھر وہ اس معائدے سے دست بردار ہو جائے ۔ اور ملک کے ساتھ تیل کی تجارت سے متعلق چھوٹ میں توسیع کرے۔