لاہور:میں آوارہ کتوں کے لیے پہلے سرکاری شیلٹر ہوم کی تعمیر کے لیے کام شروع ہوگیا ہے، رکھ چند رائے کےعلاقہ میں محکمہ لائیو اسٹاک کے 8 کنال رقبے پر ڈاگ شیلٹر ہوم قائم کیا جائے گا۔
پنجاب حکومت نے گزشتہ برس آوارہ کتوں کو ہلاک کرنے کے بجائے ان کی نسل بندی کے منصوبے کی منظوری دی تھی اور اس مقصد کے لیے ابتدائی طور پر 74 ملین روپے کی رقم مختص کی گئی تھی۔ منصوبے کے تحت پنجاب بھر میں دولاکھ 30 ہزار آوارہ کتوں کی نس بندی کی جانی ہے۔
گزشتہ کئی ماہ سے یہ منصوبہ سست روی کا شکار تھا جس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ نس بندی کے لیے پکڑے جانے والے کتوں کو آپریشن سے پہلے اور بعد میں چند روز کے لیے نگہداشت میں رکھنے کے لیے کوئی جگہ موجود نہیں تھی۔ تاہم اب رکھ چند رائے کے علاقہ میں محکمہ لائیو اسٹاک کے 8 کنال رقبے کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں کتوں کے لیے پہلا ڈاک شیلٹر قائم کیا جائے گا۔
پنجاب لائیو اسٹاک کے ٹی این وی آر پروگرام کی رکن اور جانوروں کے حقوق کی کارکن عائزہ حیدر نے بتایا کہ بدھ کے روز کمشنر لاہور کی ہدایات پر مجوزہ جگہ کا دورہ کیا گیا ہے جہاں ابتدائی طور پر ایک کنال رقبے پر ایل ڈی اے شلٹر ہوم بنائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ کتوں کو فیلڈ سے پکڑنا اور نس بندی کے بعد دوبارہ واپس انہیں علاقوں میں چھوڑنا ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے۔
نس بندی کا کام پنجاب لائیو اسٹاک اور ویٹرنری یونیورسٹی کے ماہرین کی ذمہ داری ہے۔ لاہور کی پانچ تحصیلوں میں موجود لائیو اسٹاک کے ویٹرنری اسپتالوں میں یہ کتوں کی نس بندی کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔ عائزہ حیدر کے مطابق ابتک ہزاروں کتوں کی نس بندی کامیابی سے کی جا چکی ہے، شیلٹر ہوم کے قیام کے بعد اس کام میں تیزی لائی جائے گی کیونکہ ابتک زیادہ کام جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی این جی اوز کر رہی ہیں۔
شیلٹر ہوم میں رکھے جانے والے کتوں کی خوراک کی ذمہ داری بھی مختلف این جی اوز نے اٹھانے کا یقین دہانی کروائی ہے۔ اس اقدام سے ناصرف کتوں کی آبادی کو کنٹرول کیا جا سکے گا بلکہ آوارہ کتوں کے کاٹنے سے بالے پن کو روکنے میں بھی مدد ملے گی۔