ارشد شریف قتل پر پیشرفت رپورٹ کی سماعت کھلی عدالت میں بھی ہوگی، سپریم کورٹ

607

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ارشد شریف قتل کیس میں ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جے آئی ٹی کی پیش رفت رپورٹ کی سماعت کھلی عدالت میں بھی ہوگی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے ارشد شریف قتل پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے وزارت خارجہ کی بھی رہنمائی کی ہے۔ ان کی رپورٹ میں اچھی تجاویز ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دوران سماعت عدالت کو آگاہ کیا کہ ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں اگر ضرورت پیش آئی تو ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جاے گا۔ کیس کی تفتیش کینیا پولیس کی تعاون پر منحصر ہے، تاہم ٹیم اپنی جانب سے ہرممکن کوشش کرے گہ تحقیقاتی کام جلد از جلد مکمل ہو۔

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ہدایت کی کہ اگر جے آئی ٹی کو کسی قسم کی رکاوٹ درپیش ہو تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتی ہے۔ فنڈز سمیت کسی بھی چیز کی ضرورت کے پیش نظر حکومت سے کہیں گے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ملزمان مقدمے میں خود پیش ہو جائیں، تاہم اگر وہ پیش نہیں ہوتے تو قانونی طریقہ اپنایا جا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے اسپیشل جے آئی ٹی سے ہر 2 ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ امید ہے 2 ہفتوں میں جے آئی ٹی ارشد شریف قتل کیس میں پیش رفت کرے گی۔

عدالت نے ہدایت کی کہ ایس ایس پی اسلام آباد اور ان کی ٹیم اسپیشل جے آئی ٹی کی معاونت کریں گے۔ پیش رفت رپورٹس پر کھلی عدالت میں بھی سماعت ہوگی۔ اسپیشل جے آئی ٹی اپنی عبوری پیشرفت رپورٹس ججز کو جائزے کے لیے چیمبرز میں پیش کرے۔

قبل ازیں وفاقی حکومت نے ارشد شریف قتل کیس میں اسپیشل جے آئی ٹی تشکیل دینے کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں پیش کردیا، جس میں اسلام آباد پولیس، آئی ایس آئی، آئی بی اور ایف آئی اے کے نمائندے شامل کیے گئے ہیں۔