ملک میں بے برکتی اور افلاس سودی نظام کی وجہ سے ہے، سراج الحق

452
any promises

تیمرگرہ دیرپائن:  امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں بے برکتی اور افلاس سودی نظام کی وجہ سے ہے۔ موجودہ مالیاتی نظام قائداعظم کی ہدایات اور آئین پاکستان کی دفعات کے برعکس، اسلامی نظریاتی کونسل اور علما کی سفارشات کی نفی اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزیوں پر استوار ہے۔

سراج الحق نے کہاکہ سودخوروں سے توقع نہیں کہ وہ سودی معیشت کے خلاف اقدامات اٹھائیں گے، حکمرانوں نے ملک کو مالی کرپشن کے ساتھ ساتھ اخلاقی کرپشن سے بھی دوچار کیا، ٹرانس جینڈر ایکٹ اور گھریلو تشدد نامی نام نہاد قانون اس کی مثالیں ہیں۔ حکمران نہیں چاہتے کہ غریبوں کے بچے تعلیم حاصل کریں اور آگے بڑھیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان  نے کہا کہ بہتری لانے کے لیے گورننس کو بہتر کرنا ہو گا، اہل اور ایماندار قیادت ہی ایسا کر سکتی ہے۔ پورے نظام کو اسلامی خطوط پر استوار کرنا ہو گا، جماعت اسلامی اس مقصد کے حصول کے لیے واحد آپشن ہے، موجودہ حکمرانوں سے توقع نہیں کہ وہ بہتری لائیں گے، انھیں قوم نے بار بار آزمایا اور بار بار دھوکا کھایا۔

انہوں نے کہاکہ   جماعت اسلامی سے وابستہ ہر شخص کم از کم سو افراد تک تحریک کا پیغام پہنچائے، موجودہ حکمران اگر سو سال بھی ملک پر مسلط رہیں تو بہتری نہیں آئے گی، انھوں نے عام طالب علم پر تعلیم کے دروازے بند کر دیے، ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکولوں سے باہر ہیں، غریبوں کے لیے علاج کی سہولیات دستیاب نہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ  ملک میں 80فیصد سے زیادہ آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے، پاکستان کا شمار ان دس بڑے ممالک میں ہوتا ہے جہاں زچگی کے دوران سب سے زیادہ اموات ہوتی ہیں، کرپشن میں بھی ہمارے ملک کے ریکارڈ بنے ہوئے ہیں، یہاں طاقتور کے لیے قانون موم کی ناک، غریب معمولی غلطی پر دھر لیا جاتا ہے۔