کراچی: ابراہیم حیدری کے ماہی گیروں نے جال میں پھنس جانے والی گھوڑا مچھلی کو نایاب ہونے کی وجہ سے واپس سمندر میں چھوڑدیا۔
ماہی گیروں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے جال میں پھنسنے والی مچھلی تقریباً 10 سے 12 فٹ لمبی تھی، جس کا شمار نادرونایاب نسل کی مچھلیوں میں کیا جاتا ہے۔ شکار کرنے والے ماہی گیرمحمد صدیق گڈانی اور اس کی ٹیم نے جب سمندر میں شکار کیا تو نایاب مچھلی پھنس گئی۔ گھوڑا مچھلی کو گھوڑے کی طرح دکھائی دینے کے سبب اس نام سے پکارا جاتا ہے۔اتنی بڑی مچھلی اس سے قبل ماہی گیروں کے شکار کے دوران کبھی نہیں ملی۔ ماہی گیروں مچھلی کو دوبارہ سمندر میں پھینک دیا۔
ماہی گیروں کو اس بات کا علم ہے کہ یہ مچھلی معدومیت سے دوچار ہے اور اس کو فروخت کرنے پر پابندی ہے۔ تکنیکی مشیر ڈبلیو ڈبلیو ایف معظم خان کے مطابق گھوڑا مچھلی معدومیت سے دوچار نہیں،گھوڑا مچھلی پاکستانی سمندروں میں وافرمقدار میں ملتی ہے۔ پچھلے سال یہ مچھلی 2200 ٹن کے لگ بھگ شکار کی جاچکی ہے۔ اس مچھلی کو انڈوپیسفیک سیل فش کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس مچھلی کا گوشت بہت زیادہ رغبت سے نہیں کھایا جاتا،اس مچھلی کے شکار کے بعد ایران اسمگل کردیا جاتا ہے۔