امن کے لیے شمالی کوریا کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، چینی صدر

612

پیانگ یانگ: چین کے صدر شی جن پنگ نے شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اْن کو بھیجے گئے پیغام میں امن کے لیے مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کے میزائل تجربات نے عالمی قیادت میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور عالمی اداروں نے شمالی کوریا پر پابندیاں بھی عائد کی ہیں،تاہم چین نے دیگر ممالک کی نسبت سب سے الگ راہ اپناتے ہوئے شمالی کوریا کے حکمراں کو ایک خصوصی پیغام بھیجا ہے۔

کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اْن سے کہا ہے کہ عالمی امن اور استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں کیوں کہ دنیا میں وقت اور تاریخ میں بے مثال تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ خصوصی پیغام شی جن پنگ کو تیسری مدت کے لیے چین کا صدر منتخب ہونے پر دی گئی مبارک باد کے خط کے جواب میں بھیجا ہے۔

چین کے صدر اور شمالی کوریا کے حکمراں کے درمیان ان خوشگوار مراسلوں کا تبادلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب شمالی کوریا نے اب تک کے اپنے سب سے بڑے اور طاقتور میزائل ”بین البراعظمی بیلسٹک میزائل” کا تجربہ کیا ہے۔شمالی کوریا کے ”بین البراعظمی بیلسٹک میزائل” تجربے سے ایک دن قبل ہی چینی صدر نے جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنے امریکی ہم منصب صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی تھی جس نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ دونوں حریف ممالک اب مزید کشیدگی نہیں دیکھنا چاہتا۔

امریکی صدر نے اس خواہش کا بھی اظہار کیا تھا کہ چین جو شمالی کوریا کا سب سے اہم اتحادی اور اقتصادی فائدہ اٹھانے والا ملک ہے اب شمالی کوریا کو مزید میزائل تجربات سے روکنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ابھی یہ واضح نہیں کہ چینی صدر کا شمالی کوریا کے حکمراں کو بھیجے گئے خیر سگالی کے مراسلہ امریکی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہے یا اس کے مقاصد شمالی کوریا کے ہاتھ کو مزید مضبوط کرنا ہے۔اگر ایسا ہوتا ہے تو ایک بار پھر چین اور امریکا کے درمیان تعلقات میں درارڑیں پڑتی نظر آرہی ہیں۔

شمالی کوریا کو اپنے جوہری اور بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کے باعث کئی عالمی پابندیوں کا شکار ہے۔تاہم اقوام متحدہ میں رواں برس مئی میں امریکا کی جانب سے شمالی کوریا پر مزید پابندیوں کی قرارداد کو چین اور روس نے ویٹو کر دیا تھا جس پر امریکا نے چین اور روس پر شمالی کوریا کی مدد کا الزام عائد کیا تھا۔

واضح رہے کہ شمالی کوریا نے حالیہ 2 مہینوں میں میزائل لانچ کرنے کا ریکارڈ توڑا ہے اور یہ خدشہ بڑھ گیا ہے کہ وہ ساتویں جوہری تجربے کی تیاری کر رہا ہے جو 2017 کے بعد یہ پہلا جوہری تجربہ ہو گا۔