چینی خلائی رصدگاہ نے پہلی شمسی تصویر بھیج دی

681

بیجنگ: چین کے مشرقی صوبہ جیانگ سو میں واقع پرپل مانٹین رصدگاہ کے مطابق شمسی کھوج کرنے والے چینی سیٹلائٹ نے اپنی پہلی شمسی تصویر بھیج دی ہے۔  یہ سیٹلائٹ اکتوبر میں بھیجا گیا تھا۔

چینی اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس)کے ماتحت پرپل مانٹین رصدگاہ میں سیٹلائٹ کے مرکزی سائنسدان گان وائی چھن نے کہا کہ ایڈوانسڈ اسپیس بیسڈ شمسی رصدگاہ (اے ایس او۔ ایس)چینی نام کوافو ۔1 نے شمسی کرنوں کی ایکسرے تصویر بھیجی ہے جو 11 نومبر 2022 کو صبح 1 بجے (عالمی وقت)نمودار ہو ئی تھی۔

گان نے کہا کہ یہ تصویر سیٹلائٹ پر موجود ہارڈ ایکس رے امیجر (ایچ ایکس آئی)سے بنائی گئی ہے، جو کہ اگرچہ اب بھی جانچ کے مراحل میں ہے تاہم تصویر کا ایفکٹ بہترین ہے۔ جس سے سورج سے اخراج کی تفصیلات اور سورج کی درست ساخت دونوں کی مثر شناخت ہوسکے گی۔کوافو 1 لانگ مارچ 2 ڈی راکٹ کی مدد سے چین کے جنوب مغرب میں واقع جیوچھوان سیٹلائٹ لانچ مرکز سے 9 اکتوبر کو خلا میں بھیجا گیا تھا۔

خلائی شمسی رصدگاہ کا نام کوافو رکھا گیا ہے جو چینی افسانوی داستانوں میں ایک دیو ہے۔یہ سورج کا تعاقب کرتی ہے اور اس سے ہم آہنگ مدار میں چلتی ہے جو زمین کی گردش سے متاثر نہیں ہوتا۔ جبکہ زمین پر موجود دوربین صرف دن کے اوقات میں سورج کو دیکھ سکتی ہے۔گان نے کہا کہ “اے ایس او-ایس سال کے زیادہ تر حصے میں دن میں 24 گھنٹے سورج کی کھوج کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اس کا یومیہ طویل ترین ٹائم آٹ 18 منٹ سے زیادہ نہیں ہے جب مئی سے اگست تک ہرروز زمین کے سائے میں مختصر طور پر چلتا ہے۔