لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوتا ہوں تو تمام پڑوسیوں بشمول بھارت، افغانستان، ایران، چین اور امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کروں گا۔
برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف کو انٹرویو کے دوران پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ بھارت میں جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں رہے گی اچھے تعلقات ناممکن ہیں لیکن بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہوں۔ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات سے معاشی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں، یہ اسی صورت ہو گا جب دونوں روایتی حریفوں کے ایک دوسرے کے تجارتی ساتھ تعلقات ہوں گے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ تجارت سے فائدے بہت زیادہ ہوں گے، مقبوضہ کشمیر پر بھارتی موقف بنیادی رکاوٹ ہے۔ کیونکہ بھارتی حکمران جماعت کا رویہ سخت گیر ہے، بی جے پی قوم پرست جذبات بھڑکاتی ہے، جس کے باعث وہاں حالات قابو سے باہر ہو رہے ہیں۔ ہم کشمیر کا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں، جس کے لیے روڈ میپ ہونا چاہیے، ہمیں یہ قبول نہیں کہ کشمیریوں کو حقوق نہ دیے جائیں۔ بھارت نے جب مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر میں دوبارہ وزیراعظم منتخب ہوتا ہوں تو پاکستان کے تمام پڑوسیوں بشمول افغانستان، ایران، چین اور امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی کوشش کروں گا۔ ہم چین اور امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، بلاک کی سیاست نہیں کرنا چاہتے، ایک اور سرد جنگ نہیں چاہتا، پہلے ہم سرد جنگ میں امریکا کے ساتھ تھے۔جس کے باعث افغانستان کے راستے وسطی ایشیا تک رسائی حاصل نہ تھی۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ملک کے لیے میری بنیادی تشویش یہ ہے کہ 12 کروڑ لوگ غربت میں ہیں، انہیں کیسے غربت سے نکالا جائے، اس کے لیے امریکا، چین سمیت تمام پڑوسیوں کیساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، سب کے ساتھ تجارت چاہتے ہیں جس سے ہم اپنی قوم کی مدد کر سکتے ہیں۔