اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے اسلام آباد میں بچوں سے بھیک منگوانے کے لئے 50گینگزسرگرم ہیں، پولیس بھی ان سے ملی ہوئی ہے۔
باآسانی ان گینگز کے افرادکے ضمانتیں ہوجاتی ہیں، کمیٹی ارکان نے اسے وزارت داخلہ انتظامیہ اور پولیس کی ناکامی قراردے دیا ،بچوں کی کمیشن کی سربراہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ گینگزکے خلاف کاروائی کے لئے اب تو انتطامیہ پولیس کو بھی آگاہ کرنے سے گریز کرتی ہے کیوں کہ ان گینگزکو پہلے سے اطلاع مل جاتی ہے۔
سندھ سے خیبرپختونخوا بھی ایک گینگ کو پہنچادیا گیا ہے ،اجلاس میں قائمہ کمیٹی نے مجموعی طور پر قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کے مرکزی اور صوبائی ارکان کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمشین دفاتر تک محدودہیں سیلاب سے متاثرہ بچوں کی حالت زار کے بارے بھی یہ ادارے لاعلم ہیں عالمی اداروں کو خوش کرنے کے لئے بس نمائشی طور پر قانون سازی کی جارہی ہے گھر گھر بچہ نشہ کا عادی ہورہا ہے۔
قومی کمیشن برائے حقوق اطفال کے مرکزی اور صوبوں میں موجودحکام کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جے یو آئی کی رکن عالیہ کامران نے اسلام آباد میں جبری مزہب کی تبدیلی سے متعلق قانون سازی کے شور کو بھی بلاجواز قراردے دیا کیونکہ وفاقی دارلحکومت میں یہ مسئلہ نہ ہونے کے برابر ہے ماضی میں صرف ایک واقعہ ہواتھا۔
کمیٹی نے بچوں سے متعلق قانون سازی پر عملدرآمد کے لئے مرکز اور صوبوں میں نگران کمیٹیاں بنانے کی سفارش بھی کی ہے ۔کمیٹی نے فوری طور پر مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کی صحت تعلیم اور سماجی تحفظ سے متعلق اقدامات کی سفارش کردی ہے۔