مالاکنڈ: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ مالاکنڈ ڈویژن کے عوام دو عشروں سے بدامنی کے ماحول میں زندگیاں گزارنے پر مجبورہیں، بہت خون بہہ گیا، اب لوگ مزید قربانی کا بکرا بننے کو تیار نہیں۔
حقوق مالا کنڈ ڈویژن گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ قوم سمجھ رہی ہے کہ حالات کا ذمہ دار کون ہے، اسی احساس نے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو اختلافات سے بالاتر ہو کر گرینڈ جرگہ کی صورت میں ایک مجلس میں بیٹھنے کا موقع فراہم کر دیا۔ ہمارا مطالبہ امن ہے جسے یقینی بنانا ریاست اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مالاکنڈ ڈویژن سمتا خیبرپختونخوا میں لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ مالاکنڈ میں ایک نسل خوف کے سائے تلے پروان چڑھی، آنے والی نسلوں کا مستقبل پرامن ہونا چاہیے۔ لوگوں کو مجبور نہ کیا جائے کہ وہ حکمرانوں کے گریبان میں ہاتھ ڈالیں۔ حالات بہتر نہ ہوئے تو اسلام آباد یا پشاور کا رخ کیا جائے گا۔
امیر جماعت کی سربراہی میں بٹ خیلہ میں ہونے والے گرینڈجرگہ میں امیر صوبہ خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان، رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی، رکن صوبائی اسمبلی عنایت اللہ خان، رہنما عوامی نیشنل پارٹی سردار حسین بابک، بہادر خان، صوبائی صدر پاکستان پیپلزپارٹی نجم الدین خان، رہنما جمعیت علماء اسلام حاجی احمد زادہ، سابق گورنر خبراپختونخوا انجینئر شوکت اللہ، سابق ممبران قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ، صاحبزادہ یعقوب خان، بختیار معانی ،سابق سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بخت جہان خان سمیت مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین، علما، وکلا، تاجر رہنما، سماجی و فلاحی تنظیموں کے نمائندگان اور دیگر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ سیلاب کے نتیجے میں لوگوں کے مکانات، باغات، کاروبار تباہ ہو گئے، مگر مالاکنڈ کے محنتی، جفاکش لوگوں نے محنت کر کے انھیں دوبارہ آباد کر لیا، تاہم بدامنی سے جو قیمتی جانیں چلی گئیں وہ دوبارہ نہیں آ سکتیں، بیس سالوں سے یہ خطرناک کھیل جاری ہے، اب لوگ مزید خون دینے کو تیار نہیں اور لوگوں کی یہ ذمہ داری بھی نہیں کہ بندوقیں اٹھا کر خود چوکوں چوراہوں کی حفاظت کریں۔
امیر جماعت نے کہا کہ حکومتیں اور ادارے اپنی ذمہ داری قبول کر کے عوام کو تحفظ فراہم کریں۔ گرینڈ جرگہ میں سیاسی جماعتوں، علما،وکلا، تاجروں سمیت تمام مکتبہ ہائے فکر نے شرکت کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ امن کے قیام کے لیے اپنے تمام اختلافات بالائے طاق رکھنے کو تیار ہیں۔ ہم لڑائی نہیں چاہتے، ہمارا بنیادی مطالبہ امن ہے جو آئین پاکستان کی رو سے جائز اور حق پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالاکنڈ حقوق تحریک کو ختم نہں ہونے دیں گے، آئندہ دنوں میں مزید جرگے منعقد کیے جائیں گے تاکہ حکمرانوں تک مطالبات پہنچ جائیں اور اتمام حجت ہو جائے۔امیر جماعت نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس فری زون بنانے کا وعدہ کیا گیا، مگر اب حکومت کا کہنا ہے کہ 2023ء سے یہاں دوبارہ ٹیکسز لاگو کیے جائیں گے، عوام کو یہ منظور نہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ علاقہ کو 3000ء تک ٹیکس فری زون قرار دیا جائے۔ علاقہ کے عوام نے بدامنی، آئی ڈی پیز اور سیلابوں کی صورت میں تباہی دیکھی، لوگوں کی معیشت تباہ ہو گئی، یہاں کے بیشتر افراد باہر مزدوری کر کے پہلے چالیس، پچاس ہزار روپے ماہانہ گھر بھیجتے تھے اب ایسا بھی ممکن نہیں رہا، مہنگائی نے لوگوں کا سب کچھ نگل لیا، اگر کوئی باہر پندرہ، سولہ گھنٹے بھی کام کرتا ہے تو اپنے گھر بمشکل پندرہ بیس ہزار بھیج سکتا ہے، لہٰذا آئندہ 80برسوں تک علاقہ کے عوام کسی قسم کا ٹیکس دینے کو تیار نہیں ، حکومت عوام کا جائز مطالبہ سنے اور پوراکرے۔