لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے تصادم کا راستہ اختیار کیا تو ماضی کی طرح سب کو گھر جانا پڑے گا۔ حکمران جماعتیں جنرل کی تعیناتی کے لیے دست و گریبان ہیں۔ جمہوریت کی مضبوطی پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی ترجیحات میں شامل نہیں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن نہیں کروائے گئے، جہاںہوئے وہاں بلدیاتی نمائندوں کے پاس اختیارات نہیں، بلوچستان کی مثال سب کے سامنے ہے۔ گوادر کے رہائشی اپنے حق کے لیے 23روز سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں، بچوں، خواتین سمیت سب نے مظاہرے کیے، کفن پوش احتجاج ہوا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ مگر حکمران عہد کی پاسداری کے لیے تیار نہیں، یہ پہلا موقع نہیں عوام کو دھوکا دیا گیا۔ ”گوادر کو حق دو تحریک” تیسرے فیز سے گزر رہی ہے، پہلے بھی کئی کئی ماہ تک احتجاج جاری رہے، غریب ماہی گیروں کی نہیں سنی گئی، معاہدہ ہوا مگر حکومت نے پورا نہیں کیا، پرامن مظاہرین کو توڑپھوڑ پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ گوادر کو گریٹ گیم کا حصہ نہ بنایا جائے، مطالبات پورے نہ ہوئے تو بلوچستان کے عوام کے حقوق کی تحریک کو قومی سطح تک پھیلا دیں گے، بے انتہا وسائل کے باوجود آج ملک کا کاشتکار، مزدور، دیہاڑی دار، سرکاری ملازم سمیت سب پریشان ہیں۔ مہنگائی میں ہر آئے روز اضافہ، روپیہ کی قیمت گر رہی ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئیں یہاں کوئی اثر نہیں ہوا۔ حکومت پٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں کی مد میں غریبوں کا خون چوس رہی ہے۔ کرپشن نے ہر طرف تباہی پھیلائی ہوئی ہے۔ ملک ساڑھے 62ہزار ارب کا مقروض، ہر پیدا ہونے والے بچے پر عالمی مالیاتی اداروں اور بیرونی ممالک کا ڈھائی لاکھ کا قرضہ عائد ہو جاتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی پالیسی قرضہ لو اور ڈنگ ٹپائو کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ ہر سال ڈھائی لاکھ نوجوان یونیورسٹیوں سے فارغ ہوتے ہیں، مگر انہیں روزگار نہیں ملتا۔ ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکولوں سے باہر ہیں، غریب کے لیے ہسپتالوں میںعلاج نہیں، ملک کی80فیصد آبادی صاف پانی سے محروم ہے، بڑے شہر کچرے کے ڈھیر، دیہات بنیادی انفراسٹرکچر سے محروم ہیں۔