مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی انتقال فرما گئے

746

کراچی: مفتی اعظم پاکستان ا ور  دارالعلوم کراچی کے رئیس مفتی محمد رفیع عثمانی طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال فرماگئے۔

وہ  21 جولائی 1936ء کو متحدہ ہندوستان میں واقع دیوبند میں پیدا ہوئے اورتحریک پاکستان کے رہنما مفتی اعظم پاکستان  اور دارالعلوم کراچی کے بانی مفتی شفیع عثمانی کے بڑے صاحب زادے تھے۔ آپ پاکستان کے موجودہ مفتی اعظم اور مشہور درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی کے رئیس الجامعہ ہونے کے علاوہ 30 سے زائد کتب کے مصنف، مفسرقرآن اور  فقیہ تھے۔

آپ تحریک پاکستان کے کارکن اور قیام پاکستان کے بعد تعمیر پاکستان کی جدوجہد کے ایک دینی رہنما تھے۔ 1936 میں دیوبند میں اس وقت پیدا ہوئے جب ان کے والد مفتی محمد شفیع دار العلوم دیوبند میں استاد تھے۔مفتی محمد رفیع عثمانی شیخ الاسلام جسٹس ریٹائرڈ مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کے بڑے بھائی تھے۔ مرحوم مولانا رفیع عثمانی نے ساری زندگی دار العلوم کراچی کے احاطے میں اپنے والد کی مسند علم و ارشاد پر قرآن و سنت کی تعلیم دیتے گزاری۔

مرحوم کے دادا مولانا محمد یاسین بھی دار العلوم دیوبند کے استاد تھے۔ ان کا شمار پاکستان کے سرکردہ علما میں ہوتا تھا۔ درس مسلم، دو قومی نظریہ، نوادر الفقہ، پراسرار بندے ان کی اہم کتابوں میں شامل ہیں۔ مرحوم کئی ماہ سے علیل تھے۔ مرحوم کی تدفین دار العلوم کراچی کے احاطے میں واقع قبرستان میں ہوگی۔

صدر، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزرا  اور دیگر نے معروف عالم دین مفتی رفیع عثمانی کے انتقال گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔  ملکی اعلیٰ قیادت نے مفتی اعظم کی ملک و قوم کے لیے اہم خدمات کے حوالے سے خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے  معروف عالم دین مفتی رفیع عثمانی کے انتقال گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے  لواحقین سے تعزیت کااظہارکیا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے  مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مفتی رفیع عثمانی کا انتقال ناقابل تلافی نقصان ہے۔ مرحوم کی دینی خدمات کو ہمیشہ یادرکھا جائے گا۔اسپیکر قومی اسمبلی  راجہ پرویز اشرف اور ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی نے  بھی ممتاز عالم دین مولانا  مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے  ۔انہوں نے کہا کہ  مولانا مفتی رفیع عثمانی کے انتقال سے ملک ایک ممتاز عالم دین سے محروم ہو گیا ہے،  مفتی رفیع عثمانی کی دینی و علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، جسٹس ریٹائرڈ مولانا تقی عثمانی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، اہلسنت و الجماعت کے صدر مولانا اورنگزیب فاروقی، دارالعلوم بنوریہ کے مہتمم مولانا نعمان، پی ایس پی کے صدر انیس قائمخانی، چیئرمین سید مصطفی کمال اور قاری محمد عثمان سمیت دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے مفتی اعظم پاکستان و صدر دارالعلوم کراچی مفتی محمد رفیع عثمانی کی وفات پر دلی رنج وغم کا اظہارکیا ہے۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ  مفتی محمد رفیع عثمانیؒ کی وفات سے پاکستان ایک معتدل، بلند پایہ، فقیہ اور مفتی سے محروم ہوگیا۔انہوں نے اپنی تصانیف اور خطبات سے اسلام کی حقیقی تصویر دنیا کے سامنے پیش کی۔ان کی وفات سے دل رنجیدہ اور غمزدہ ہے ان کی وفات ایک بڑے بھائی اور شفیق بزرگ کی وفات ہے۔ جامعہ دارالعلوم کراچی اور خصوصاً برادر مکرم مفتی تقی عثمانی اور مولانا زبیر اشرف عثمانی کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ ان کی وفات عالم اسلام کے لیے عظیم سانحہ ہے۔

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے اپنے تعزیتی پیغام میں  مفتی اعظم پاکستان  مفتی رفیع عثمانی کی عالم اسلام اور پاکستان کے لیے خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک معتبر و محترم دینی شخصیت سے محروم ہو گئے ہیں۔مفتی اعظم کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔انہوں نے کئی معاملات میں امت مسلمہ اور پاکستانی عوام کی رہنمائی کی۔آپ تمام طبقات میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مفتی اعظم پاکستان، رئیس جامعہ دارالعلوم کراچی مولانا مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دینی و علمی خدمات کا خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ مرحوم کی رحلت سے وطن عزیز معتبر اور جید عالم دین، ایک بڑی علمی و دینی شخصیت سے محروم ہو گیا ہے۔ دینی و علمی اور فکری میدان میں ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے مفتی ولی رازی اور مفتی تقی عثمانی سمیت مرحوم کے تمام سوگواروں سے دلی تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت اور لواحقین و پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ مفتی رفیع عثمانی کا انتقال عالم اسلام کے لیے عظیم سانحہ ہے۔ ان کی دینی خدمات لازوال ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ اہلسنت و الجماعت کے صدر علامہ اورنگزیب فاروقی کا کہنا ہے کہ مفتی رفیع عثمانی کی گرانقدر علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔مفتی صاحب مرحوم متوازن افکار و نظریات کے حامل تھے۔

چئیرمین پاک سر زمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے محترم مفتی اعظم پاکستان و صدر جامعہ دارالعلوم کراچی حضرت مولانا مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر گہرے افسوس اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔ دین کے لیے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ انہوں نے حضرت مفتی رفیع عثمانی کے لواحقین، علما اور شاگردوں سے دلی تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔