جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر ہندوستان کے نشانے پر

820

نریندر مودی کی بی جے پی جب سے ہندوستان میں برسر اقتدار آئی ہے تب سے اقلیتوں کا جینا ہندوستان میں دوبھر ہو گیا ہے بالخصوص مسلمانوں کو ہدف بنایا جارہا ہے۔ مسلم تشخص کو ختم کیا جارہا ہے اور مساجد کو ایک منصوبے کے تحت مندروں میں تبدیل کیا جارہا ہے اور ان کا سوشل بائیکاٹ کیا جارہا ہے غرضیکہ ان کی زندگی دشوار تر بنائی جارہی ہے اور اس وقت بھارتی مسلمانوں کو اچھوت کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جارہا ہے یہی سلوک عیسائی، دلت اور سکھوں کے ساتھ روا رکھا جارہا ہے گو اس کی شدت کم ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور جینوسائٹ واچ کی حالیہ رپورٹس کے مطابق ہندوستان مقبوضہ جموں وکشمیر اور ہندوستان کے اندر بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہورہا ہے مقبوضہ جموں وکشمیر کے اندر اور پورے ہندوستان میں مسلمان تو پہلے زیر عتاب تھے اب سکھ، دلت، عیسائی بھی مظالم کا شکا ر ہو رہے ہیں۔
ہندوستانی حکومت تو ایک منصوبے کے تحت کشمیر میں بھی مسلمانوں کا قتل عام کررہی ہے اور کشمیر کی ڈیموگرافی کو بھی تبدیل کیا جارہا ہے بالخصوص نریندر مودی نے ایک منصبوبہ بندی کے تحت جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کو ٹارگٹ کیا ہوا ہے اور وہ سوچی سمجھی سازش کے تحت جماعت اسلامی کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ چند دن قبل ہندوستان نے ایک طے شدہ منصوبہ کے تحت جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کی 188جائدایں بحق سرکار ضبط کی ہیں اس سے قبل یہ اقدامات جماعت کے خلاف لے چکی ہے اس وقت جماعت کی تمام قیادت جیلوں میں ہے جنہیں علاج معالجے کی سہولت تک میسر نہیں ہے اور بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم کررکھا ہے ہندوستان کی قید میں قائد حریت جناب اشرف صحرائی جماعت اسلامی کے راہنما اور حریت کانفرنس کے چیئرمین شہید کر دیے جنہیں قید میں علاج معالجے کی سہولت میسر نہ تھی۔ اسی طرح بابائے حریت اور جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کے سابق امیر سید علی شاہ گیلانی کی جو 12سال سے اپنے گھر میں نظر بند تھے ہندوستان کی تحویل میں شہید کر دیے گئے اس وقت جماعت اسلامی کی قیادت اور 6ہزار متحرک کارکنان ہندوستان کی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں جو بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے تعلیمی اداروں فلاح عام ٹرسٹ پر پابندی عائد کردی جس سے ایک لاکھ سے زائد بچے تعلیم سے محروم کر دیے گئے۔ ہزاروں اساتذہ کو نوکری سے محروم کر دیا گیا جبکہ اسکولز کو تالا لگا دیا گیا اس کے ساتھ جماعت کے کروڑوں روپے منجمد کر دیے گئے دفاتر کو بند کر دیا گیا اور ایک خاص منصوبے کے تحت جماعت کی جائدادین ضبط کر لی گئیں۔
جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کو اس لیے بھی ٹارگٹ کیا جارہا ہے کہ نریندر مودی اور اس کے حواری سمجھتے ہیں کہ موجودہ تحریک آزادی کشمیر کی پشت پناہی پر جب تک جماعت اسلامی کی نظریاتی اور اس کی متحرک قیادت موجود ہے اس وقت تک اس تحریک کو ختم نہیں کیا جاسکتا اس لیے اگر تحریک کو ختم کرنا ہے تو جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کوکرش کرنا ہو گا کہ ’’نہ رہے بانس اور نہ بجے گی بانسری‘‘۔
جیسا کہ بنگلا دیش میں ایک منصوبہ بندی کے تحت وہاں کی وزیر اعظم حسینہ واجد سے مل کر جماعت اسلامی کی قیادت کو ختم کررہے ہیں نام نہاد مقدمات قائم کر کے انہیں تختہ دار پر لٹکایا جارہا ہے اس موقع پر بھی حکومت پاکستان اور افواج پاکستان بالکل خاموش ہیں اور بنگلا دیش حکومت کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی کارروائی پر ایک لفظ تک کہنے کا حوصلہ نہیں کرتے اور نہ ہی اس کی مذمت تک کی جاتی ہے۔
میری نماز جنازہ غیروں نے پڑھائی
مرے تھے جن کی خاطر وہ رہے وضو کرتے
ایسی محسن کشی اور بے غیرتی کا معاملہ تاریخ عالم میں ہم نے کم ہی دیکھا ہے جو بنگلا دیش جماعت اسلامی کے حوالے سے کیا گیا۔ ہندوستان کی قیادت کی یہ خام خیالی ہے کہ وہ اس طرح تحریک کو ختم کر دے گی۔ ہندوستان کے ان ہتھکنڈوں سے جماعت اسلامی کو ختم نہیں کیا جاسکتا جماعت اسلامی حق پر ہے اور حق کا یہ خاصا ہے کہ اس کو آپ جس قدر دبائیں گے وہ اسی طرح ابھر کر سامنے آئے گا دوسرا تحریک آزادی جو کشمیر کے بچے بچے میں سرائیت کرچکی ہے ہندوستان کی ساری فوج بھی آجائے اور چاہے کہ وہ تحریک کو اپنے ظلم وستم کی بنا پر دبا لے اور اس کو ختم کر دے یہ ناممکن ہے تحریک کو اب دبایا نہیں جاسکتا جس تحریک میں لاکھوں افراد کا خون شامل ہو چکا ہو اور جس تحریک کے لیے ہزاروں عفت مآب خواتین نے عزتوں کی قربانی دی ہو اس تحریک دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کرسکتی۔
کشمیری مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں جانوں کی قربانی، عزتوں کی قربانی، املاک کی قربانی غرضیکہ سب کچھ دائو پر لگا دیا ہے پاکستان کی محبت اور اس کے تحفظ کی خاطر اپنے شہداء کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر سپر د خاک کیا جاتا ہے لیکن حکومت پاکستان، افواج پاکستان قومی قیادت اپنے محسنوں کے ساتھ کیا سلوک کررہی ہے اس سارے ظلم وجبر واستبداد پر خاموش ہے زیادہ سے زیادہ مذمتی بیان جاری کردیا جاتا ہے یا پھر ہندوستان کے ناظم امور کو دفتر خارجہ طلب کر کے مراسلہ تھمایا جاتا ہے پاکستان کی قیادت یہ سمجھتی ہے کہ ہم نے اپنا حق ادا کردیا اس وقت پاکستان میں ایک سیاسی خلفشار ہے سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں لگی ہوئی ہیں اقتدار کی جنگ نے انہیں باولا کردیا ہے کہ جب فوج اسلام آباد میں اپنے افراد کو بٹھانا چاہتی ہے اس کے لیے کوشش کررہی ہے اور اہل کشمیر کو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے۔ ہندوستان ان کا قتل عام کررہا ہے اسلامی تشخص کو مٹارہا ہے اور جماعت اسلامی کو خصوصی طور پر ختم کرنے کی سازش کررہا ہے جبکہ اسلام آباد کی طرف سے شرمناک خاموشی ہے جس دن پاکستان عسکری قیادت نے مشترکہ پریس کانفرنس عمران خان کے خلاف کررہے تھے اس دن ہندوستان کے وزیر دفاع راج نارتھ سنگھ نے بیان دیا کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو پاکستان سے آزاد کروا کر ہندوستان میں شامل کریں گے اور آج تک حکومت پاکستان کی طرف سے اس کا کوئی جواب نہیں آیا یہ بہت افسوس کی بات ہے دراصل یہ پاکستان کی جانب سے سرنڈر ہے اگر ایسا ہے تو مشرقی پاکستان کے سقوط کے بعد کشمیر کا سقوط ہے۔ إِنَّا لِلّہِ وَإِنَا إِلَیْہِ رَاجِعونَ