کیا پاکستان میں ذیابیطس کے تمام مریض ادویات، انسولین لینا افورڈ کرسکتے ہیں؟

553

پشاور: پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد تقریبا تین کروڑ تیس لاکھ سے زائد ہے جن میں سے لاکھوں مریض روزانہ ادویات لینا اور انسولین لگانا افورڈ نہیں کر سکتے۔

ذیابیطس کے لاکھوں مستحق مریضوں کو پیچیدگیوں سے بچانے کے لیے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو فوری طور پر ادویات اور انسولین کی فراہمی کے پروگرام شروع کرنے چاہیے۔

پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کی 20 ویں سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملک بھر کے نامور ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جس رفتار سے زیابیطس کا مرض پھیل رہا ہے اس سے خدشہ یہ ہے کہ کہ 2045 تک پاکستان میں اس مرض میں مبتلا افراد کی تعداد چھ کروڑ بیس لاکھ تک پہنچ جائے گی۔

کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر ابرار احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اینڈوکرئن غدود کی بیماریاں بشمول ذیابیطس، مٹاپا، تھائیرائیڈ گلینڈ کی بیماریاں اور ہڈیوں کا بھر بھرا پن سمیت دیگر بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان تمام بیماریوں میں مبتلا کروڑوں افراد کا علاج کرنا نہیں کر سکتا جبکہ ان میں سے لاکھوں افراد روزانہ کی بنیاد پر ادویات لینا اور مہنگا علاج کروانے کی استطاعت بھی نہیں رکھتے۔

ان حالات میں ضروری ہے کہ حکومت فوری طور پر مستحق مریضوں کو روزانہ کی بنیاد پر نئی آنے والی جدید ادویات کی فراہمی کا پروگرام شروع کرے جبکہ پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر عوامی آگاہی اور بیماریوں سے روک تھام کے پروگرام پہلے ہی شروع کر چکی ہے۔

پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ مفاہمتی یاداشت کے معاہدے کے تحت عوامی آگاہی کے پروگرام شروع کیے ہیں جبکہ خیبرپختونخوا میں ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا ہے جس کے نتیجے میں عوام الناس میں آگاہی پھیلا کر ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کی روک تھام کا عمل شروع کیا گیا ہے۔

اس موقع پر ڈسکورنگ ڈائبٹیز نامی پروجیکٹ سے وابستہ ماہرین صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں زیابیطس کے مریضوں کی تعداد دو کروڑ سے زائد ہے جبکہ تقریبا ًدو کروڑ افراد ایسے ہیں جنہیں اس بات کا علم ہی نہیں کہ وہ ذیابیطس میں مبتلا ہو چکے ہیں

پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی نے ایسے مریضوں کی بروقت تشخیص کے لیے مقامی دوا ساز ادارے فارم ایوو کے ساتھ مل کر ڈسکورنگ ڈائبیٹیز پروجیکٹ شروع کیا ہے، اس پروجیکٹ کے تحت ایک مفت ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے جہاں پر فون کرکے ذیابیطس کے خطرے سے دوچار افراد رہنمائی اور فری ٹیسٹنگ سمیت تشخیص کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔

ڈسکورنگ ڈائبٹیز کے پروجیکٹ مینیجر آغا صادق کا کہنا تھا کہ 35 سال سے زائد العمر ایسے افراد جن کے خاندان میں شوگر کی بیماری ہو وہ 080066767 پر کال کرکے مفت رہنمائی اور اپنی بیماری کی تشخیص کروا سکتے ہیں۔

تین روزہ جاری رہنے والی کانفرنس سے پاکستان کے نامور ماہرین ذیابیطس اور اینڈوکرائنولوجسٹس جن میں پروفیسر اے ایچ عامر، پروفیسر زمان شیخ، ڈاکٹر جاوید رضا، پروفیسر نجم الاسلام،ڈاکٹر عروج لعل رحمان سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین صحت نے بھی خطاب کیا۔