بھارت نے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی  9 املاک قرق کرلیں

354
properties

سری نگر: بھارتی حکومت نے  جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی  نو املاک کو قرق کر لیا ہے۔ ان  میں دو اسکولوں کی عمارتیں بھی شامل ہے۔

بھارتی اخبار کے مطابق جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ شوپیان نے بدنام زمانہ ریاستی تحقیقاتی ادارے ایس آئی اے کی درخواست پر جماعت اسلامی کی ملکیتی عمارتوں اور زمین کو  بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم  جاری کیا۔ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام  ایکٹ ( یو اے پی اے ) کے تحت  یہ کارروائی کی گئی۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ تحصیلدار سے رپورٹ حاصل کرنے اور ان جائیدادوں سے متعلق ریونیو ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ یہ جائیدادیں کالعدم جماعت اسلامی کی ملکیت ہیں یا ان کے ممبران کے ذریعے ان کے قبضے میں ہیں۔ آرڈر میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈز اور دیگر منسلک دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد یو پی اے ایکٹ 1967 کے سیکشن 8 کے تحت انہیں ضبط کیا جاتا ہے۔

ان جائیدادوں میں  بٹ پورہ میں 2 کنال 15 مرلہ اراضی، نادیگام شوپیاں  میں امیر ضلع عبدالحمید کے ذریعے، اسی گاوں میں 7 مرلہ  زمین  امیر ضلع شہزادہ اورنگزیب کے نام،  شامل  ہے۔  بٹ پورہ میں بھی اورنگزیب کے نام پر 16 مرلہ اور ایک ہی شخص کے نام پر، بٹ پورہ میں 1 کنال  اراضی اور 7 مرلہ زمین پر زیر تعمیر عمارت بھی ہے۔ بٹاگنڈ میں 17 مرلہ اراضی، گاوں بونگم میں 1 کنال  اراضی  اور 08 مرلہ اراضی پر 2 منزلہ اسکول کی عمارت بھی  شال ہے ۔

یاد رہے مارچ2019 میں بھارتی حکومت نے جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیرپر پابندی لگا دی تھی ۔جماعت اسلامی کے 400 سے زائد کارکنان اور رہنماوں کو گرفتار  کر لیا گیا تھا جماعت اسلامی کے 70 سے زائد بینک اکاونٹس بھی منجمد کر دیے گئے تھے۔

مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی کے فلاح عام ٹرسٹ (ایف اے ٹی) کے تحت چلنے والے اسکولوں کو بھی سیل کردیا گیا تھاجس کے نتیجے میں تقریبا ایک لاکھ طلبہ متاثر ہوئے۔