الخلیل: فلسطینی محکمہ اوقاف اور مذہبی امور کے وزیر الشیخ حاتم البکری نے کہا ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں اسرائیلی قابض فوج اور اس کے آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر 24 بار دھاوا بولاتھا۔
انہوں نے بتایا کہ مسجد ابراہیمی پر 73 مرتبہ مسجد ابراہیمی میں اذان دینے پر پابندی لگائی جب کہ گزشتہ اکتوبر میں پانچ دن مسجد ابراہیمی کو بند رکھا گیا۔البکری نیکل گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ قابض فوج نے نہ صرف مسجد ابراہیمی میں نماز اور اذان پرپابندی لگائی بلکہ انتہا پسند یہودیوں نے فوج کی سرپرستی میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی۔
الخلیل میں قیطون مسجد کے قریب کچرے کے ڈبے میں پھینک دیے۔انہوں نے بتایا کہ آباد کاروں نے قابض فوج کے تحفظ نے انہیں یوم کپور کے موقع پر بڑی تعداد میں الاقصیٰ پر حملہ کرنے اور اس کے دروازوں کے سامنے اور اس کے صحن بالخصوص مشرقی حصے میں اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے میں مدد کی۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ کنیسٹ کے سابق ارکان، یہودا گلِک اور ٹرومین نے باب الرحمہ قبرستان میں مسلمانوں کی قبروں پر دھاوا بولااور دیگر آباد کاروں کے ساتھ مل کربگل بجایا جب کہ ان میں سے بہت سے لوگوں نے مسجد کے دروازوں پر مذہبی رسومات ادا کیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ گزشتہ اکتوبر کے دوران القدس کی تمام سڑکوں، خاص طور پر پرانے شہر اور مسجد اقصیٰ کے ارد گرد کے مقامات کو الگ تھلگ اور بند کر دیا گیا۔ جگہ جگہ پابندیاں عاید کرکے فلسطینیوں کے لیے زندگی اجیرن بنا دی گئی۔