ریکوڈک سمیت تمام معاہدوں کو عام کیا جائے، سراج الحق

331
All contract

لسبیلہ: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ ریکوڈک سمیت بلوچستان کی ترقی سے متعلق بیرونی ممالک سے کیے گئے تمام معاہدوں کو پبلک کیا جائے۔ صوبے کے عوام کو جاننے کا حق ہے کہ حکمران ان کے لیے کیا کر رہے ہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے حالیہ دورہ کے دوران چین اور پاکستان کا سی پیک پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کااعلان خوش آئند ہے، بلوچستان سے آغاز کیا جائے، صوبے کو سب سے زیادہ حصہ ملے۔ بلوچستان کے وسائل پر صوبے کے عوام کا پہلا حق ہے۔ حقوق بلوچستان پیکیج کا کچھ بنا نہ گوادر کے لوگوں سے وعدے پورے کیے گئے۔ گوادر پورٹ کو گیم چینجر کا نام دیا گیا لیکن سالوں گزرنے کے باوجود بات صرف وعدوں اور نعروں تک محدود رہی، مقامی رہائشی بنیادی سہولتوں تک سے محروم ہیں۔ گوادر میں غیرضروری چیک پوسٹس عوام کی تضحیک ہیں، معاہدے کے باوجود انھیں ختم نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی 70فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے،بے روزگاری کی شرح بھی سب سے زیادہ،جن لوگوں کے پائوںتلے معدنیات کے ذخائر ہیں، حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے انھیں پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ کرپشن اور امن و امان کی صورت حال بلوچستان میں سب سے بڑا چیلنجز ہیں۔ صوبے میں سیلاب متاثرین دربدر پھر رہے ہیں۔ بلوچستان کا نوجوان حکمرانوں سے بے زار اور مایوس ہو چکا، محرومیاں بڑھتی رہیں تو حالات مزید خطرناک ہوں گے۔ قدرتی گیس پیدا کرنے والے علاقے کے 80فیصد عوام کو کھانا پکانے کے لیے ایندھن میسر نہیں۔ بلوچستان کے بیشتر دیہاتوں میں بجلی سرے سے نہیں، شہروں میں گھنٹوں لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ بلوچستان سمیت ملک بھر کی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ اسلامی نظام کے لیے جدوجہد کریں، نظام مصطفیۖ ہی ہمارے مسائل کا حل ہے۔ حضورۖ کا اسوۂ حسنہ ہمارے لیے بہترین نمونہ، اسی پر عمل پیرا ہو کر دنیاوی و اخروی زندگی میں کامیابی ممکن ہے۔ حضورۖ سے محبت کا بنیادی تقاضا ہے کہ ہم ان کا دیا گیا نظام ملک میں نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے شہر بیلہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان عبدالحق ہاشمی اور امیر جماعت اسلامی لسبیلہ مولانا عبدالمالک بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم چاہتی ہیں کہ ادارے ان کے جیب کی گھڑی اورہاتھ کی چھڑی بن کر رہیں اور 22کروڑ عوام کی بجائے صرف حکمران اشرافیہ کی خدمت پر مامور رہیں۔ عدالتیں، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے تو ملک آگے جائے گا۔ آئین اور قانون کی بالادستی قائم کرنا ہو گی۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے ملک کو غربت، جہالت اور مہنگائی کے اندھیروں میں دھکیلا۔ صرف بلوچستان ہی نہیں پورے ملک کے عوام حکمرانوں سے مایوس ہیں۔ پاکستان کا ہر پانچواں شہری غربت اور مہنگائی کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ لاکھوں نوجوان بے روزگار، ملک چھوڑنے پر مجبور، ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے سکول نہیں جا سکتے۔ غریبوں کے لیے علاج کی سہولیات نہیں، کمزور کو عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا۔ ملک میں احتساب کا صرف نام ہی باقی رہ گیا، ادارے ختم ہو چکے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ موجودہ صورت حال کے ذمہ داران ہی دعوے کرتے پھر رہے ہیں کہ ان کے پاس مسائل کا حل ہے۔ تینوں نام نہاد بڑی سیاسی جماعتیں سالہاسال سے حکومت میں ہیں، دعوئوں کی بجائے اپنی کارکردگی بتائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام سے کہتا ہوں سانپوں کو دودھ پلانا بند کرے کیوںکہ یہ اژدھے بن کر عوام کو ہی کھا جائیں گے۔ حکمران جماعتوں کا واحد مقصد اپنی نسلوں کے لیے مال جمع کرنا ہے،انھیں عام آدمی کے مسائل سے کوئی غرض نہیں۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو خصوصی طور پر دعوت دیتا ہوں کہ وہ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا حصہ بنیں اور جاگیرداروں اور وڈیروں کے ظلم کے خلاف بلاخوف آواز بلند کریں، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مینار پاکستان تلے اتوار کو یوتھ لیڈرز شپ کنونشن منعقد کرنے کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ نوجوانوں کو متحرک کر کے ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے راہ ہموار کی جائے۔ کنونشن میں ملک بھر سے ہزاروں کی تعداد میں نوجوان لیڈر شپ کی شرکت اس بات کی آئینہ دار ہے کہ یوتھ فرسودہ نظام سے تنگ آ چکی اور ملک میں اسلامی نظام چاہتی ہے، ان کے خوابوں کی تعبیر کریں گے۔