ڈیر ہ اسماعیل خان: پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ لانگ مارچ کی ناکامی کے بعد فیز سیونگ کی بو آرہی ہے پہلی مرتبہ ریاستی سلامتی کے ادارے میدان میں آئے اس کا مطلب ہے ریاست کو عمران خان سے خطرہ ہے موجودہ لانگ مارچ رانگ مارچ ہے پہلے بھی چین جب اربوں ڈالر کے منصوبے پاکستان کو دینے کیلئے ان کے صدر پاکستان آرہے تھے تو عمران خان نے ان کو روکنے کیلئے ڈی چوک پر دھرنہ دے دیا تھا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب ملکی معیشت کو سنوارنے کیلئے وزیر اعظم شہباز شریف چین کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں تو عمران خان نے پھر لانگ مارچ شروع کردیا یہ مارچ بے حیائی اور آوارگی کا مارچ ہے پاکستانی معاشرہ اس کو قبول نہیں کرتا۔
فضل الرحمن نے کہا کہ صحافی برادری کا خواتین سمیت پی ٹی آئی کے علاوہ تمام جماعتیں احترام کرتی ہیں صدف نعیم اور ارشد شریف کے واقعات پر انتہائی دلی افسوس ہوا صدف نعیم کی موت دھکم پیل کی وجہ سے واقع ہوئی اور اس کے متعلق بھی لوگوں کے بیانات شکوک شباہت پیدا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب کے صوبائی وزیر کے فوری طور پر متوفیہ کے گھر جا کر ان کے لوحقین سے انگوٹھے لگوا کر کیس کو ختم کرنا نے کافی سوالات اٹھا ئے ہیں اس کی بھی انکوائری ہو نی چاہیئے کیونکہ اگر یہ کیس رجسٹرڈ ہو تا تو کنٹینر کو بھی پولیس قبضہ میں لیتی جس سے لانگ مارچ متاثر ہوتااور اس کیساتھ ساتھ ارشد شریف کے قتل کے واقع کی انکوائری میں وزیر اعلی خیبرپختونخواہ کو شامل کیا جانا چاہیئے کیونکہ تھریٹ لیٹر کی ایک ہی کاپی ہے جو کہ وزیر اعلی کے پاس ہے اور دوسری کاپی نہیں ہے اور اس کیساتھ ساتھ اس بات پر بھی انکوائری ہو نی چاہیئے کہ ارشد شریف کس کی پشت پناہی پر بیرون ملک گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری بھی شکایات عدالت سے رہی ہیں تو اگر وہ اپنی غلطی کا اطراف کرتے ہیں تو ہمیں ملکی مفاد کیلئے ان کی غلطی کو بھول جانا ہو گا اگر ریاستی ادارے نے اپنی غلطی محسوس کی ہے تو یہ ایک اچھا فیصلہ ہے عمران خان نے فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ چوکیدار ہیں تنخواہ آپ کس چیز کی لے رہے ہیں ہم عمران خان کو یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ رات کی تاریکی میں سلامتی کے ادارں کے سربراہوں کے پاؤں کیو ں پکڑتے ہیں یہ بھی تو سیاست نہیں ہے کہ وہ دوبارہ حکومت حاصل کرنے کیلئے اس حد تک بھی گر سکتے ہیں۔