ترکیہ تیل یا گیس کی ترسیل  کے لیے انرجی کوریڈور ہے،ترک وزیر خزانہ

581

ریاض: ترکیہ   نے کہا ہے کہ یورپ کے لیے توانائی کے مرکز کے قیام کی غرض سے سعودی عرب اور دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری کے خواہاں ہیں، ترکیہ  تیل یا گیس کی ترسیل  کے لیے انرجی کوریڈور ہے۔

وزیر خزانہ نورالدین نباتی نیسعودی میڈیاانٹرویو میں کہا کہ ترکیہ اپنی جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے روس، ایران اور سعودی عرب سے ترسیل ہونے والے تیل یا گیس کے لیے انرجی کوریڈور ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے راستے قدرتی گیس یا تیل کی شپنگ پر کم لاگت آئے گی اور زیادہ محفوظ انداز میں ہو سکے گی۔

ریاض میں چھٹے فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو فورم کے موقع پر گفتگو میں وزیر خزانہ نے کہا ترکی اور سعودی عرب بھی ایک دوسرے کی معاونت کر رہے ہیں جس سے خطے میں امن آئے گا۔ امن سے گیس اور توانائی کی قیمتوں میں کمی واقع ہو سکے گی اور دونوں ممالک مستقبل کا تعین کر سکیں گے۔

سعودی عرب دنیا بھر میں تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جبکہ گیس کے پانچویں بڑے ذخائر ہیں۔ سعودی عرب کے گیس کے ذخائر 300 کھرب کیوبک فٹ ہیں تاہم یہ دیگر ممالک کو گیس برآمد نہیں کرتا اور تیل پر انحصار کم سے کم کرنے کی غرض سے گیس کی پیداوار بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ترک وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار صدر رجب طیب اردوغان کے بیان کے بعد کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ترکی کو گیس کا مرکز بنانے کے لیے روسی ہم منصب کے ساتھ اتفاق کیا ہے۔

وزیر خزانہ نورالدین نباتی نے کہا کہ یورپ کا انحصار روس کی گیس پر ہے اور ان کی سردیاں پریشانی میں گزریں گی لہذا نئے اقدامات کی ضرورت ہے۔اسی لیے ہمارے صدر نے کہا کہ ترکی جو مرکز بننے جا رہا ہے، اسے ایرانی یا روسی گیس کی تقسیم کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہیے۔ اس سے خطے میں امن آئے گا اور ایک ایسا ماحول پیدا ہوگا جس سے محفوظ شپنگ ہو سکے گی۔

انویسٹمنٹ انیشیٹو فورم کے موقع پر سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعریز بن سلمان نے بتایا کہ سعودی عرب بھی یورپ کو تیل کی برآمدات میں اضافہ کر رہا ہے، ستمبر میں تیل کی شپمنٹ گزشتہ ماہ کے مقا بلے میں دگنی ہوتے ہوئے یومیہ نو لاکھ 50 ہزار بیرل تک پہنچ گئی ہیں۔

ترک  وزیر خزانہ نے اس حوالے سے بتایا کہ بحیرہ اسود میں ترکی نے قدرتی گیس کے ذخائر دریافت کیے ہیں، آئندہ مہینوں میں قدرتی گیس کا استعمال شروع کر دیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب اور ترکی کے وژن 2023 کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ دنوں میں سعودی عرب اور ترکی کے درمیان نئے شعبوں میں تعاون ممکن ہو سکے گا۔

ہم ایک نئی صدی میں قدم رکھیں گے اور خطے میں امن اور خوشحالی لانے میں کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کی جانب سے ایکسپو 2030 کی میزبانی کی ترکی حمایت کرتا ہے اور دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف اکھٹے کھڑے ہیں۔