لاہور: وزیراعظم شہباز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے ایک مہینہ پہلے مذاکرات کی پیشکش کی تھی،مشترکہ کاروباری دوست کے ذریعے ان سے رابطہ ہوا، پی ٹی آئی چیئر مین انتخابات کی تاریخ اور آرمی چیف کی تقرری چاہتے تھے، میں عمران خان کی درخواست ٹھکرائی۔کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائے گا۔
ہفتے کو نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت لاہور میں لانگ مارچ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ اس دوران انہیں لانگ مارچ سے متعلق آگاہ کیا گیا، جبکہ مارچ میں لانگ مارچ کے شرکا کی تعداد، علی آمین گنڈا پور کے پلان کے بارے میں بھی آگاہ کیاگیا۔وزیراعظم نے امن و امان برقرار رکھنے اور چین کے دورے کے حوالے سے بھی اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا اور دورے کے حوالے سے تیاریوں پر پلاننگ ڈویژن، خارجہ امور اور خزانہ ڈویژنز کو ہدایات جاری کیں۔
اجلاس کے دوران شہباز شریف کی سوشل میڈیا سے منسلک افراد سے بھی ملاقات ہوئی اور ملاقات میں لانگ مارچ اور ملکی سیاسی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم نے لانگ مارچ کو بلاجواز اور پاکستان کی ترقی کیخلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائے گا۔آرمی چیف کی تقرری آئین اور قانون کے مطابق ہی ہو گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان نے ایک مہینہ پہلے مذاکرات کی پیشکش کی، عمران خان نے کہا 3 نام میں بھجواتا ہوں اور 3 نام آپ بھجوائیں اور نیا آرمی چیف منتخب کرتے ہیں۔ عمران خان نے مشترکہ کاروباری دوست کے ذریعے رابطہ کیا، عمران خان 2 معاملات پر بات کرنا چاہتے تھے، عمران خان عام انتخابات کی تاریخ طے اور آرمی چیف کی تقرری چاہتے تھے، میں نے عمران خان کی درخواست ٹھکرائی تاہم میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت کی پیشکش کی۔
وزیراعظم نے کہا عمران خان نے لسبیلہ حادثے کے حوالے سے تنقیدی ٹویٹس کروائے، چیئرمین پی ٹی آئی کو جنہوں نے پالا انہوں نے انہی پرحملہ کیا۔شہباز شریف نے گزشتہ دنوں ترجمان پاک فوج اور سربراہ آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس سے متعلق کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے پریس کانفرنس مجھ سے پوچھ کر کی تھی۔شہباز شریف نے کہا 2014 کے لانگ مارچ کی وجہ سے چینی صدرپاکستان نہیں آسکے تھے، میں راحیل شریف کے پاس گیا، ہرطرف دہشتگردی تھی پاک فوج نے قربانیاں دے کراس کوکنٹرول کیا۔