اسلام آباد: انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت نے قومی بلاک چین پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے حکومت کے مالیاتی امور میں شفافیت آئے گی۔
ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق بلاک چین ٹیکنالوجی مستقبل ہے اور یہ زندگی کے ہر شعبے میں تیزی سے اہمیت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ یہ ایک شفاف عوامی ڈیجیٹل لیجر ہے جو مرکزی اتھارٹی کی طرف سے نتائج میں ہیرا پھیری کے امکان کو ختم کرتا ہے۔
وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر جنرل نے خان محمد وزیر ویلتھ پاک کو بتایاکہ پاکستان میں ڈیٹا ریکارڈز میں جعل سازی کرنا کافی آسان ہے کیونکہ ہمارا ڈیٹا ڈیجیٹل نہیں ہے اور ہم نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے میں بہت پیچھے ہیں۔ غیر ڈیجیٹل ڈیٹا ناقابل اعتبار ہے اس طرح ہمیں اپنے اصل ڈیٹا کو برقرار رکھنے کے لیے ایک ایسا نظام نافذ کرنے کی ضرورت ہے جس میں ردوبدل یا ترمیم کرنا مشکل ہو۔ واحد چیز جو اسے قابل عمل بنائے گی وہ بلاک چین ٹیکنالوجی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک شفاف اور قابل اعتماد نظام ہے جس میں کوئی درمیانی آدمی شامل نہیں ہے یا اس میں شامل شرکا کو نظام کے کام کرنے کے لیے ایک دوسرے یا کسی تیسرے فریق کو جاننے یا اعتماد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلاک چین ٹیکنالوجی ایک تقسیم شدہ لیجر ہے جو نیٹ ورک کو جوڑتا ہے جس پر صارفین لین دین بھیج سکتے ہیں اور کسی مرکزی اتھارٹی یا سرور کی ضرورت کے بغیر ایپس تیار کر سکتے ہیں۔ پاکستان کو اس ٹیکنالوجی کو اپنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کے بہت سے فوائد ہیں جن میں مڈل مین کو ختم کرنا، لاگت میں کمی، لین دین کو تیز کرنا، شفافیت کو بہتر بنانا، لین دین میں ہیرا پھیری کو روکنا اور پارٹی کے اعتماد کو بڑھانا شامل ہے۔