آرمی چیف سے ملاقاتوں میں کوئی غیرآئینی مطالبہ نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی

513
demands

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماﺅں نے کہا ہے کہ انتخابات کرانے سے ملک میں استحکام آجائے گا، کہا گیا سائفرمن گھڑت بیانیہ ہے، اگر من گھڑت کہانی تھی تو پھر ڈی مارش کی کیا ضرورت تھی؟ایک حوالہ میٹنگز کا دیا گیا، سوال یہ ہے کیا ہم نے ان میٹنگز میں کوئی غیر آئینی مطالبہ کیا ہے۔  ہمارا ایک ہی مطالبہ شفاف الیکشن کا ہے۔ آرمی چیف سے ملاقاتوں میں کوئی غیرآئینی مطالبہ نہیں کیا گیا۔

جمعرات کو تحریک انصاف کے رہنماﺅں کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوران سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سب کی خواہش ہے ادارے سیاست میں حصہ نہ لیں، اگر ہر ادارہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرے تو آسانیاں ہوں گی، کل ہمارے ایک ساتھی نے پریس کانفرنس کی، کل کی پریس کانفرنس کا مقصد لوگوں میں خوف پیدا کرنے کی کوشش تھی، پریس کانفرنس کے بعد لندن کے بیانات سے پول کھل گیا۔ تحریک انصاف کے تمام احتجاج پرامن ہوئے، 25مئی کوحکومت نے تشدد کیا ہم تو پر امن تھے، ہماری پالیسی بڑی واضح ہے،مارچ قانون کے دائرے کے اندر ہو گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا لانگ مارچ پرامن ہو گا، کہا جارہا ہے سیاسی عدم استحکام کسی صورت قبول نہیں ہوگا، عدم اعتماد کے دن سیاسی عدم استحکام شروع ہوا تھا، عدم استحکام ہم نے پیدا نہیں کیا ہم تو جمہوری حل پیش کر رہے ہیں، انتخابات کرانے سے ملک میں استحکام آجائے گا، کہا گیا سائفرمن گھڑت بیانیہ ہے، ایسا ہرگز نہیں ہے ، سائفرایک حقیقت تھی اورہے، کامرہ کی نشست کا ذکر ہوا، عمران خان اور میں بھی موجود تھے، جب سائفر کا ذکر آیا تو ہمیں تو کہا گیا تھا بالکل حساس مسئلہ اور ڈی مارش ہونا چاہیے، اسی کو سامنے رکھتے ہوئے نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس بلایا گیا، اگر من گھڑت کہانی تھی تو پھر ڈی مارش کی کیا ضرورت تھی؟ یہ بھی تاثردیا گیا سفیرکے بیانیے کو سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی، سفیر نے سائفرمیں کہا سفارتی تجربے میں ایسی گفتگو استعمال ہوتے نہیں دیکھی، سفیرنے کہا یہ دھمکی تھی، ہم نے نہیں، سفیر نے ڈی مارش کی تجویز دی تھی، نیشنل سکیورٹی میٹنگ میں ڈی مارش کرنے کا اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا، بیانیہ گھڑنے والی بات کا حقیقت سے تعلق نہیں۔