ارشد شریف کیس کے تحقیقاتی کمیشن کا حل ماضی جیسا نہیں ہونا چاہیے، سراج الحق

716
Sirajul Haque

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے ارشد شریف کی موت کی تحقیقات کے لیے بننے والے کمیشن کا حال ماضی کی طرح نہیں ہونا چاہیے جو بھی اس جرم میں ملوث ہو اسے سزا ملے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک میں روزانہ کی بنیاد پر کہانیاں بن رہی جو بیرون ملک میں چھپتی ہیں۔ ہمارے ملک میں اگر کوئی چیز سب سے زیادہ سستی ہے تو وہ انسان کی موت ہے۔ ارشد شریف کی موت کسی ایک خاندان کے فرد کی نہیں، 22 کروڑ عوام کی موت ہے۔ حکومتی کمیشن کی تحقیقات مکمل ہونے میں بہت زیادہ دن رکھے، سچ جلد سامنے آنا چاہیے۔ وہ کینیا میں شہید ہونے والی سینئر صحافی ارشد شریف کی رہائش گاہ پر ان کی والدہ اور بچوں سے اظہار تعزیت اور دعائے مغفرت کے بعد میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔

نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم اور دیگر قائدین بھی ان کے ہمراہ تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ پوری قوم مرحوم کے خاندان کے غم میں شریک ہے۔ ایک ماں اور بچوں پر جو گزرتی ہے اس کا درد انہی کو معلوم ہے۔ ارشد شریف نڈر اور بے باک صحافی تھے، ان کی موت صحافت کے لیے بڑا نقصان ہے۔ جس طرح ارشد شریف کو کینیا میں شہید کیا گیا اس پر پوری قوم کو افسوس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ واقعات ہوتے ہیں اور ہم دو دن میں بھول جاتے ہیں۔یہاں دن کے اجالے میں کمیشن بنتے ہیں لیکن نتیجہ صفر نکلتا ہے۔ اسلام آباد میں بھی لوگ اپنے آپ کو محفوظ نہیں سمجھتے ہیں۔ ملک میں امن وامان کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے۔ حکمران عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ 

سراج الحق کا کہنا تھا کہ اس دکھ کے موقع پر جماعت اسلامی مرحوم ارشد شریف کے اہل خانہ اور صحافی برادری کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم آزادی اظہار رائے اور آزادی صحافت کو مکمل سپورٹ کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرے۔  ارشد شریف کی شہادت کی آزادانہ تحقیقات کے لیے صحافی تنظیموں کے مطالبات کو سپورٹ کرتے ہیں۔ آزادی صحافت جدوجہد میں صحافیوںکے شانہ بشانہ جدوجہد کریں گے۔ ملک آزاد صحافت کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔