واشنگٹن:امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ طے کرنے کی جلدی میں ہے جبکہ امریکی حکام عوامی تبصروں میں یہ بھی کہ چکے ہیں کہ یہ معاہدہ اب ان کی ترجیح نہیں رہا ہے۔
یہ بات ایرانی وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے ایک بیان میں کہی ۔انھوں نے دعوی کیا کہ امریکی ہمارے ساتھ جوہری معاہدے تک پہنچنے کے لیے عجلت میں ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈپرائس نے حال ہی میں کہا ہے کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے 2015 میں طے شدہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے روڈ میپ تیار کرنے کی کوششیں اس وقت ہماری توجہ کا مرکز نہیں ہیں۔
پرائس نے کہاکہ اس وقت ہماری توجہ اس غیرمعمولی بہادری اورجرآت پر مرکوز ہے جس کا مظاہرہ ایرانی عوام اپنے پرامن مظاہروں کے ذریعے کررہے ہیں۔
اس وقت ہم اس معاملے پر زیادہ دھیان دے رہے ہیں کہ ایرانی کیا کر رہے ہیں اوراس صورت حال میں ہم ان کی کس طرح مددوحمایت کرسکتے ہیں۔
حسین امیرعبداللہیان نے اسی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکاایران میں احتجاج کی آگ بھڑکانے کی کوشش کررہا ہے جبکہ خفیہ طورپرایک معاہدے کو طے کرنے کے لیے عمل پیرا ہے جس کا مقصد مراعات حاصل کرنا ہے لیکن ہم امریکیوں کو کوئی رعایت نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ ایران مذکورہ جوہری معاہدے کی شرائط کو تیاگ کر اب یورینیم کی افزودگی 60 فی صد تک کر رہا ہے اور یہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے درکار90 فی صد سے ایک کم تراقدام ہے۔
ایرانی حکام نے حالیہ مہینوں میں جوہری بم کے حصول کے بارے میں کھل کر بات چیت کی ہے۔پہلے وہ اس سے ہمیشہ گریزاں رہے ہیں اور ان کا یہ مقف رہا ہے کہ ان کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ اس سے کوئی جوہری بم نہیں بنانا چاہتے ہیں۔