اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں انویسٹر فرینڈلی پالیسی پروموٹ کی جا رہی ہے۔
وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پاکستان واٹر ویک 2022 کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تباہ کاریوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلیشیئر پھٹ رہے ہیں، پانی کی قلت اور ہیٹ ویو کا سامنا ہے، یہ تمام تبدیلیاں پاکستان کو شدید متاثر کر رہی ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زرعی پیداوار میں کمی ہو رہی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تباہ کاری سے 32 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، متعدد اضلاع سیلاب کی وجہ سے مکمل تباہ ہو گئے، تیزی سے ہوتی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان شدید متاثرہ ملک ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پانی کی قلت کا سامنا ہے، مون سون میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ٹمپریچر میں شدت آئی۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب سے 1 ملین سے زائد جانور مرے، زرعی تباہی کا سامنا ہوا جس کی وجہ سے فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ بنا۔ کلائمٹ سمارٹ ایگری کلچر کی ضرورت ہے، پاکستان میں دنیا کا وسیع ترین ایری گیشن سسٹم ہے۔
انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار کا دارومدار پانی پر ہے، پانی، فوڈ اور ایکو سسٹم کے لیے حکومت پاکستان نے نیشنل واٹر پالیسی کی منظوری دی اور واٹر ریسورسز سیکٹر کیلئے ہم نے پی ایس ڈی پی کا 12 فیصد رکھا۔
احسن اقبال نے کہا کہ دو میگاڈیم دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم پر کام شروع کیا گیا ہے، نئے ڈیموں سے سٹوریج کیپسٹی بہتر ہوگی اور جو پانی میں قلت ہوئی وہ پہلے والی سطح پر آجائے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ انرجی سکیورٹی کیلئے حکومت انوائرمنٹ فرینڈلی ہائیڈرو پاور منصوبے لگا رہی ہے، ملک میں انویسٹر فرینڈلی پالیسی پروموٹ کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ واٹر کنزرویشن کیلئے بلوچستان میں 100 سمال ڈیمز بنائے گئے ہیں، بلوچستان میں سیلاب کی وجہ سے سمال ڈیمز کو نقصان پہنچا۔