چین میں صدر شی جن پنگ کی تیسری بار منتخب ہونے کی راہ ہموار ہوگئی

364

بیجنگ: چین کی کمیونسٹ پارٹی نے صدر شی جن پنگ کو تیسری مدت کے لیے بھی منتخب کرنے کے لیے نہ صرف آئین میں تبدیلیاں کیں بلکہ کئی عہدیدار مستعفی بھی ہوگئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی کمیونسٹ پارٹی کا ایک ہفتے سے جاری رہنے والا اہم اجلاس ڈرامائی انداز میں ختم ہوگیا جس میں صدر شی جن پنگ کے برابر میں بیٹھے سابق صدر ہو جن تاؤ کو زبردستی باہر نکال دیا گیا۔

کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس میں مرکزی کمیٹی سمیت 2300 عہدیداروں نے مشترکہ طور پر شی جن پنگ کی قیادت کو ملک کے لیے ناگزیر تسلیم کیا اور ایک قرارداد کے ذریعے چارٹر کو تبدیل کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ کی تیسری مدت کے لیے انتخاب کی راہ ہموار کردی۔ قرارداد کی منظوری کے ساتھ ہی وزیراعظم لی کی چیانگ سمیت ایسے کئی اعلیٰ عہدیداران نے استعفے دے دیے جن کی موجودگی شی جن پنگ کے تیسری بار صدر بننے میں رکاوٹ تھی۔ اب صدر شی جن پنگ نہ صرف تیسری بار صدر منتخب ہوسکتے ہیں بلکہ نئی کابینہ کی تشکیل بھی کرسکیں گے۔

واضح رہے کہ شی جن پنگ کو ماؤ زے تنگ کے بعد طاقتور ترین لیڈر ہونے کے باعث سپریم لیڈریا پیراماؤنٹ بھی کہا جا تا ہے۔ اس وقت وہ چین کے صدر ہونے کے ساتھ  کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری اور مسلح افواج کے سربراہ بھی ہیں۔ اجلاس میں آئین میں ترامیم اور 205 سے زائد نئے ارکان کی مرکزی کمیٹی میں شمولیت سے عین ممکن ہے کہ 69 سالہ شی جن  پنگ کو اتوار کے روز تیسری بار صدر منتخب کرلیا جائے۔ کمیونسٹ پارٹی کا یہ اجلاس ہر پانچ سال بعد ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ 2018ء میں آئین میں کی گئی ایک ترمیم کے ذریعے زیادہ سے زیادہ دو مدت کے لیے صدر رہنے کی حد کو ختم کردیا گیا تھا جس کے بعد شی جن پنگ چین کے تاحیات صدر بھی رہ سکتے ہیں۔