ریاست کے بنیادی ستونوں کو دیمک لگ چکا ہے، سراج الحق

622
became a tyrant

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ریاست کے بنیادی ستونوں کو دیمک لگ چکا ہے۔ عدالتوں اور احتساب کے اداروں کو غیر مؤثر کرنا ہے تو انھیں تالے ہی لگا دیے جائیں تاکہ ان پر قومی خزانے سے ہونے والے اخراجات بچ سکیں۔

منصورہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے جہاں فیصلے افراد کے چہرے دیکھ کر ہوں ۔ حضور پاکۖ نے جو نظام دیا وہاں کوئی شخص احتساب سے بالاتر نہیں تھا۔ نبی مہربانۖ نے خود اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کیا، مگر اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک میں قانون کی حکمرانی کا تصور تک نہیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان  کا کہنا تھا کہ  حکمرانوں نے 22کروڑ عوام کو یرغمال بنایا ہوا ہے جو اپنی ذات اور خاندان کے علاوہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتے۔ اگر ملک میں کڑا احتساب ہو جائے توپی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے بیشتر ارکان جیلوں میں ہوں گے۔ موجودہ اور سابقہ حکمران ملکی مسائل کے ذمہ دار، مگر سب سے زیادہ افسوس ان اداروں پر ہوتا ہے جو کبھی اپنا بوجھ ایک پلڑے میں اور کبھی دوسرے پلڑے میں ڈالتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ عوام فرسودہ باطلانہ نظام اور اس کے رکھوالوں کے خلاف جدوجہد کریں۔حضور پاکۖ نے انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی غلامی میں دیا، آپۖ سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہم سب مل کر ملک میں ان کے دیے گئے نظام کو نافذ کرنے کے لیے جدوجہد کریں۔

سراج الحق نے کہا کہ معاشی نظام کی تباہی کے بعد مغربی لابیز اور ان کے آلہ کار معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کے لیے سازشیں کر رہے ہیں۔ گزشتہ ادوار میں پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے گھریلو تشدد بل، ٹرانس جینڈر قانون اور ایف اے ٹی ایف قوانین انہی منصوبوں کا شاخسانہ ہیں، اب آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کو ختم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔62ون ایف ملک کے اسلامی نظریاتی تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔ مہذب دنیا میں عوامی نمائندگان کے لیے بنیادی معیارات میں ایمان دار اور راست گو ہونا ہے، ہمارے ہاں اخلاقیات کو بلند کرنے کی بجائے معیارات کو کم کرنے کی ریت اپنائی جا رہی ہے۔ ملک میں قانون سازی غیرملکی ایجنڈوں کے تحت ہوتی ہے اور تینوں بڑی جماعتیں استعمار کی وفاداری کرتی ہیں۔ ایف اے ٹی ایف قوانین کے ذریعے ملک کی معیشت کی مکمل باگ ڈور آئی ایم ایف کے حوالے کی گئی۔