قوم کا عدالتی نظام پر اعتماد مجروح ہو رہا ہے، سراج الحق

390
became a tyrant

اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ عجیب و غریب فیصلوں سے قوم کا عدالتی نظام پر اعتماد مجروح ہو رہا ہے۔ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ ہیرو کو زیرو اور زیرو کو ہیرو بنانے کی پالیسیوں کے پیچھے کیا مقاصد کارفرما ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ  پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی اقتدار کی جنگ میں مصروف، 22کروڑ عوام امن کی متلاشی ہے۔ خیبرپختونخوا اورکراچی میں امن و امان کی بگڑتی صورت حال سے ملک کا ہر شہری پریشان ہے، مگر حکمرانوں کو پروا نہیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ  وفاقی اور صوبائی حکومتیں عوام کی جان و مال کی حفاظت کرنے میں مکمل ناکام ہو گئیں۔ کے پی میں اغوا برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، سٹریٹ کرائم اور بھتہ خوری کے واقعات میںخطرناک اضافہ سے عوام کی نیندیں حرام ہو گئیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں، لوگوں کو تحفظ دیں، اگر ایسا نہیں کر سکتیں تو انھیں اقتدار میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ  جھوٹ، گالم گلوچ اور الزام تراشی کی سیاست سے نوجوانوں کوگمراہ کیا جا رہا ہے۔ یوتھ حکمرانوں کے جھوٹے وعدوں پر مزید اعتبار نہ کریں، وہ ملک کے حقیقی وارث ہیں، فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد کرنا نوجوانوں کی ذمہ داری ہے۔ نوجوان ملک میں اسلامی انقلاب کے لیے اپنے آپ کو تیار کریں۔

انھوں نے کہا کہ بے روزگاری اور غربت سے ملک کے نوجوانوں کی اکثریت ڈپریشن کا شکار ہے۔ ذہین اور پڑھے لکھے نوجوان حالات سے تنگ ہو کرملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ ملک میں وسائل کی کمی نہیں، اصل مسئلہ لیڈرشپ کا ہے۔ ناکارہ معاشی پالیسیوں، آئی ایم ایف کی غلامی اور سودی نظام نے تباہی مچائی ہوئی ہے۔

سراج  الحق کا کہنا تھا کہ  طاقتور کی کرپشن کرنے پر کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوتی۔ عدالتوں کا نظام درہم برہم ، انصاف کے حصول کے لیے غریبوں کی زندگیاں بسر ہوجاتی ہیں۔ فرسودہ نظام طاقتور کو تحفظ جب کہ غریب کو اپنی مرضی سے جینے تک کا حق نہیں دیتا۔ ایک طرف دولت کے انبار پر بیٹھی ہوئی دو فیصد اشرافیہ ہے دوسری جانب دو وقت کی روٹی کے لیے محتاج کروڑوں عوام ہیں۔ حکمرانوں کی پالیسیوں میں تسلسل، عوام کی کسی کو فکر نہیں۔ پی ڈی ایم نے پی ٹی آئی کی پالیسیاں جاری رکھیں، اپریل میں حکومت میں آنے کے بعد 90روپے لیٹر پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کیا گیا۔ بین الاقوامی منڈیوں میں تیل سستا جب کہ یہاں مہنگا ہو رہاہے۔ ڈالر کی قیمت میں کمی کے باوجود مہنگائی کم نہ ہو سکی۔ آٹا، چینی، پٹرول اور اشیائے خوردونوش کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوگئیں۔