اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ قرضوں کی ری شیڈولنگ کیلئے پیرس کلب نہیں جائیں گے اور عالمی ادارے بھی ہمارے کیے گئے فیصلوں کی تائید کریں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی پاسداری کریں گے اوراتحادی حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی، گزشتہ حکومت کی وجہ سے ملک مسائل کا شکار ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ایل سیز سے متعلقہ شکایات کا ازالہ کریں گے، اسٹیٹ بینک نے موخر ادائیگی سے متعلق ڈیٹا فراہم کردیا ہے، 50 ہزار ڈالر تک کی ایل سیز کی ادائیگی کرنے جارہے ہیں جبکہ 5 برآمدی صنعتوں کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات کئے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ تمام فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا، بانڈ کے حوالے سے ادائیگی بھی بر وقت کریں گے۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ 2008 میں بطوروزیر خزانہ میں نے اسلامی فلاحی ریاست کے اقدام کے تحت 34ارب روپے بی آئی آیس پی رکھے گئے تاکہ کمزور اور پسماندہ طبقے کی مدد ہوسکے جو 2018میں بی آئی ایس پی کا بجٹ بڑھا کر40ارب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آج ریاست مدینہ پر سیاست ہورہی ہے، گزشتہ چند برسوں میں اخلاق کا جنازہ نکال دیا گیا ہے، جھوٹ بولنے والا ریاست مدینہ کا معمار نہیں ہوسکتا، قوم کے اتحاد کو تارا تارا کردیا گیا ہے، ریاست مدینہ کی بات کریں تو اس پر عمل بھی ہوناچاہیے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سیلاب سے آدھا پاکستان ڈوبا ہوا ہے، آج سیاست کو ایک جانب رکھ کرسب کو سیلاب متاثرین کی مدد کرنی چاہیے، وزیر اعظم نے سیلاب متاثرین کے لئے کئی اسکیموں کا اعلان کیا ہے، فی خاندان 25 ہزار دیے گئے اس حوالے سے کچھ شکایات ملیں ان کے ازالے کے لئے اقدامات کیے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کرنسی کی قدر بہتر ہونے سے 2900ارب روپے قرضوں میں کمی ہوئی ہے، پاکستان کو دیوالیہ کرنے کی سازش کو ناکام بنایا، پاکستان کو 2018 کی سطح پر لے کر جائیں گئے، جی ڈی پی میں اضافہ، مہنگائی میں کمی کریں گے۔