ٹرانس جینڈر قانون واپس نہ لیا گیا تو احتجاجی تحریک کا آغاز ہوگا، سراج الحق

410

کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ معاشی نظام کی تباہی کے بعد سیکولر لابیز ملک کی اسلامی معاشرتی اقدارپر حملہ آور ہیں۔سازشوں اور ریشہ دوانیوں کا ہر صورت ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ 7 اکتوبر تک ٹرانس جینڈر قانون واپس نہ لیا گیا تو مسجد شہدا سے احتجاجی تحریک کا آغاز ہوگا۔

مٹیاری میں جامعہ منصورہ ہالا کے شیخ الحدیث مولانا آغا محمدؒ کی وفات پر منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ، گھریلو تشدد کے قانون کے بعد اب آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف میں بھی تبدیلی کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔ آئین پاکستان کی اسلامی دفعات سے چھیڑ چھاڑ کسی صورت برداشت نہیں۔ آئین پر پوری قوم کا اتفاق ہے، مغرب زدہ حکمران اسے اپنی خواہشات کے مطابق ڈھالنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بیشتر قانون سازی غیر ملکی طاقتوں کے دباؤ پر ہوتی ہے۔ ایف اے ٹی ایف قوانین پاس کر کے قومی معیشت کو آئی ایم ایف کے مکمل کنٹرول میں دے دیا گیا، اب غیر شرعی قانون سازی کر کے ہماری سماجی اقدار کو بھی تباہ کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ حکمران اسلام کے نام پر حاصل کیے گئے ملک کی اسلامی تہذیب کے درپے نہ ہوں، قوم کسی صورت اس پر کمپرومائز نہیں کرے گی۔ عوام کے حقوق کے تحفظ اور اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے پُرامن جدوجہد جاری رہے گی۔

علاوہ ازیں امیر جماعت نے اندرون سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران عالم اسلام کی عظیم ہستیاں دنیا سے رخصت ہو گئیں۔ قطر میں علامہ یوسف القرضاویؒ، بھارت میں مولانا جلال الدین عمریؒ اور شیخ الحدیث مولانا آغا محمدؒ کی وفات امت کے لیے بڑا نقصان ہے۔ تینوں شخصیات علم کا مینارہ نور تھے جن سے ایک زمانہ نے استفادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ علامہ یوسف القرضاوی اخوان المسلمون کے روحِ رواں تھے اور عرب دنیا میں انہیں عظیم استاد اور لیڈر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ مولانا جلال الدینؒ نے ہندوستان میں دین کی خدمت کی اور اسی طرح مولانا آغا محمدؒ چار دہائیوں سے بھی زائد عرصہ سے مدرسہ منصورہ ہالہ میں حدیث پڑھاتے رہے اور ان کے دنیا بھر میں ہزاروں شاگرد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام ہی بنی نوع انسان کی فلاح اور ترقی کا ذریعہ ہے اور اسی پر عمل پیرا ہو کر ہم دنیاوی و اخروی زندگی میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مدارس اسلام کے قلعے اور پاکستان کی نظریاتی اساس کے محافظ ہیں۔ جماعت اسلامی منبر و محراب، یونیورسٹیوں اور پارلیمنٹ سمیت ہرفورم سے معاشرے میں اسلامی اقدار کے فروغ کے لیے کاوشیں کر رہی ہے۔ سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ سیلاب متاثرین غذائی قلت کا شکار ہیں۔ سندھ پر 14برس سے حکمران جماعت سے وابستہ افراد نے تو خوب ترقی کی ہے، مگر صوبے کا عام آدمی غربت کی چکی میں پس رہا ہے۔ سیلاب سے انفراسٹرکچر تباہ اور لاکھوں افراد کی عمر بھر کی پونجی پانی میں بہہ گئی۔

سراج الحق نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے شکرگزار ہیں کہ اس نے ہمیں دکھی انسانیت کی خدمت کا موقع عطا فرمایا۔ قوم نے سیلاب کے دوران جماعت اسلامی پر بھرپور اعتماد کیا اور اسے سب سے زیادہ عطیات دیے۔ انہوں نے کہا کہ تمام امدادی رقم مستحقین تک پہنچ رہی ہے اور ان شاء اللہ بحالی کے مرحلے کے اختتام تک امدادی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ عطیات اور امداد کا سلسلہ جاری رکھے تاکہ سردی کی آمد سے قبل ہی متاثرہ بہن بھائیوں کی بھرپور مدد ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے ہمیشہ کی طرح موجودہ سیلاب کے موقع پر بھی قوم کو بے یارومددگار چھوڑا اور آپسی لڑائیاں جاری رکھیں، عوام مفادا ت کے اسیر جاگیرداروں، وڈیروں اور ظالم سرمایہ داروں سے حساب لے گی۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ قوم اہل اور ایماندار لوگوں کو آگے لائے اور پہلے سے آزمائے ہوئے نااہل حکمرانوں کو مسترد کرے۔