واشنگٹن :ایران پر نئی امریکی پابندیوں کے اعلان کے بعد 10 اداروں اور تہران سے منسلک ایک آئل ٹینکر کو نشانہ بنانے کے بعد کانگریس نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایرانی رجیم کے خلاف سراپا احتجاج ایرانی عوام کی عملی مدد کرے۔
کانگریس میں ایک مسودہ قرارداد میں ایرانی نوجوان خاتون مہسا امینی کے قتل کو وحشیانہ جبر اور ایرانی حکومت کے طرز عمل کی تازہ ترین مثال قرار دیا گیا۔
کانگریس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکا ہزاروں ایرانی مظاہرین کی آزادی کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
بیان کے متن میں بیان کیا گیا ہے کہ کانگریس ایرانی حکومت کی عوام کے خلاف بربریت کی شدید اور سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو الفاظ سے نہیں بلکہ عمل سے ایرانی عوام کی حمایت کرنی چاہیے۔
درایں اثنا امریکی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے ملک نے ایرانی تیل کی فروخت پر پابندیوں کی چوری کو روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
یہ پیش رفت امریکی حکام کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے کہ نئی پابندیاں ان اداروں پر مرکوز ہیں جو تیل کی تجارت میں سہولت فراہم کرتی ہیں اور آنے والے ہفتوں میں تہران پر پابندیاں سخت کرنے کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہوں گی۔
قابل ذکر ہے کہ رواں ہفتے برطانیہ، فرانس اور یونان میں ایرانی سفارت خانوں کے باہر پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے، جس میں 16 ستمبر کو اخلاق پولیس کے ہاتھوں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کی مذمت کی گئی تھی۔
ایران میں گذشتہ ڈیڑھ ہفتے سے جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران اب تک دسیوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مہسا امینی کے قتل کے بعد حکومت کے خلاف شروع ہونے والا احتجاج اب ملک کے طول عرض میں پھیل چکا ہے اور ملک کے 46 بڑے شہروں میں احتجاج جاری ہے۔