نئی دہلی :بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک اور بے گناہ مسلمان کو بیہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کردیا۔
تقسیم ہند کے بعد بھارت میں گاہے بگاہے مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے فسادات ہوتے رہے ہیں لیکن نریندرا مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد مسلمانوں کی زندگی مشکل اور بھی مشکل ہوگئی۔2014 میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف باقاعدہ ایک مہم چلنے لگی ہے۔ کہیں گائے کی اسمگلنگ کے نام پر مسلمانوں کو کاٹا جارہا ہے تو کہیں گھر واپسی کی مہم کے تحت انہیں ہندو بنانے کی مہم جاری ہے۔
کوئی ایسا دن نہیں گزرتا جب بھارت میں کسی مسلمان کو ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ایسا ہی ایک واقعہ ریاست جھاڑکھنڈ کے ضلع رانچی میں واقع گائوں مانڈرمیں پیش آیا جہاں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمان نوجوان شہباز انصاری کا مار مار کر قتل کردیا۔
شہباز انصاری کی موت سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک وڈیو شیئر کی گئی ہے۔اشرف حسین نامی ٹوئٹر صارف کی جانب سے جاری وڈیو میں دکھایا گیا کہ بہت سارے لوگ چند افراد پر تشدد کررہے ہیں، تشدد کا شکار لوگ اپنی داڑھی اور وضع قطع سے مسلمان دکھائی دکھائی دے رہے ہیں۔
شہباز انصاری کے والد نے اپنے بیٹے کی موت کا الزام اس ہی کے 2 دوستوں اوم پرکاش مہتو اورسشانت نائیک پرعائد کیا۔مقتول کے والد کی شکایت کے بعد پولیس نے دونوں کو گرفتار کرلیا اور ان سے پوچھ گچھ کرکے قتل کی وجوہات کا پتہ لگا رہی ہے۔