اسلام آباد،لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آج پوری امت مسلمہ شیخ القرضاوی کے لیے سوگوار ہے۔ دنیا بھر میں لوگ ان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔ یوسف القرضاوی نے 96 سال کی عمر پائی اور ساری زندگی اقامت دین کی جدوجہد میں گزاری۔
جامع مسجد الفرقان اسلام آباد میں علامہ یوسف القرضاوی کی غائبانہ نماز جنازہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئےسراج الحق نے کہا کہ اپنی زندگی اسلام، تعلیم، اسلامی دعوت اور ملت اسلامیہ کے مقاصد کے دفاع کے لیے وقف کر دی۔ فلسطینی کاز کا دفاع کیا اور مضبوط آواز سے مظلوموں کی حمایت اورظلم و ناانصافی کا مقابلہ کرنے کی اپیل کی ۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ القرضاوی نے ملت اسلامیہ کو ایک کلمہ پر یکجا کرنے کی کوشش کی۔ 2013ء میں مصر کے پہلے جمہوری منتخب صدر محمد مرسی کا تختہ الٹنے والی فوجی بغاوت کے خلاف علامہ یوسف القرضاوی نے سخت تنقید کی ۔ گزشتہ چار دہائیوں سے قطر میں قیام پذیر علامہ القرضاوی ایک سو سے زائد کتابوں کے مصنف، ان کی اکثر کتابوں کے ترجمے دنیا کی مختلف زبانوں میں شائع ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ علامہ القرضاوی کے معتقدین ومحبین کا بڑا حلقہ جو عرب ممالک سے لے کر یورپ، امریکا اور برصغیر تک پھیلا ہوا ہے۔ آپ کو دنیا بھر میں مجتہد، مجدد اور مفکر کی حیثیت سے جاناجاتا ہے۔ آپ کو عالم اسلام میں سب سے بڑے اسلامی اسکالر، فقیہ اور عالم دین کی حیثیت حاصل تھی۔ پوری دنیا میں ان کی تصانیف کے ذریعے اسلام سے واقفیت حاصل کرنے اور دین کامل پر عمل پیرا لوگ ان کے لیے صدقہ جاریہ ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ علامہ یوسف عبداللہ القرضاوی امت کے لیے مرجع اور فقہی تھے، پوری زندگی اتحاد امت کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ انھوں نے کہا کہ یوسف القرضاویاخوان المسلمین سے وابستہ رہے اور عملی جدوجہد میں حصہ لیا جس کی پاداش میں جمال عبدالناصر کے دور میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور گرفتار بھی ہوئے لیکن حق بات پر ہمیشہ ڈٹے رہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی سمیت جماعت سلامی کے ذمہ داران سے ہمیشہ ان کا مشفقانہ ، قریبی اور عقیدت پر مبنی تعلق رہا اور مولانا مودودی کا 1979ء میں نماز جنازہ بھی آپ نے پڑھایا۔ انھوں نے کہا کہ فروری 2011 ء کو قاہرہ کے تحریر اسکوائر میں لاکھوں افراد کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ یوسف القرضاوی نے یہ سنہری ہدایات جاری کیں کہ اس انقلاب کو ان منافقوں کے ہاتھوں چوری نہ ہونے دیں جنھوں نے اپنا مکروہ چہرہ چھپایا ہوا ہے، ابھی انقلاب کا سفر ختم نہیں ہوا بلکہ ابھی مصر کی تعمیر کا آغاز ہوا ہے اس لیے اپنے انقلاب کی حفاظت کرو۔