اسلام آباد:سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں دائر درخواست واپس لے لی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سماعت کے دوران اسحاق ڈار کے خلاف درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہتے ہیں۔الیکشن کمیشن کے ممبر کے پی نے کہا کہ فیصلہ محفوظ ہوچکا تھا، اسحاق ڈار کی درخواست پر کیس بحال کیا۔ آج آپ آئے ہیں، کل کوئی اور آ جائے گا۔
دوران سماعت درخواست گزار نے اسحٰق ڈار کے خلاف درخواست واپس لینے کا بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس سلسلے میں ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔درخواست گزار کی جانب سے درخواست واپس لینے کے بیان پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس سلسلے میں آپ اپنا تحریری بیان جمع کروا دیں۔
الیکشن کمیشن کی تحریری بیان جمع کرانے کی ہدایت کے بعد درخواست گزار اظہر صدیق کی جانب سے ان کے معاون وکیل نے بیان جمع کروا دیا۔
جمع کرائے گئے تحریری بیان میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں ہے، کیس میں قانون کی تشریح درکار ہے، مجاز فورم سے رجوع کریں گے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر اور دلچسپ ہے کہ گزشتہ روز ہی الیکشن کمیشن نے اسحٰق ڈار کی نااہلی کے لیے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ جب سینیٹ کی رکنیت کا حلف ہی نہیں اٹھایا تو نااہل کیسے کریں۔
درخواست گزار نے اسحاق ڈار کی نااہلی کے لیے درخواست واپس لینے کا تحریری بیان الیکشن کمیشن کی ہدایت پر جمع کروا دیا، جس میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں ہے۔ کیس میں قانون کی تشریح درکار ہے، مجاز فورم سے رجوع کریں گے۔
واضح رہے کہ درخواست میں اسحاق ڈار کے خلاف ڈیفالٹر ہونے کی بنیاد پر نااہلی کی استدعا کی گئی تھی۔ اسحاق ڈار پر عطا الحق قاسمی کیس میں عائد جرمانہ ادا نہ کرنے کا الزام تھا۔