لاہور: امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ شریعت کے منافی ٹرانس جینڈرایکٹ کا حکومتی جماعت کے ایک سابق سینیٹرکی جانب سے وفاقی شرعی عدالت میں دفاع پر حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے۔
سراج الحق نے کہاکہ خواجہ سراؤں کی کمیونٹی نے واضح کردیا ہے کہ کسی اور نے اپنی تسکین اور مقاصدکے لئے اس بل کے لئے ان کے نام کو استعمال کیا قانون کے تحت29ہزار مردوخواتین نے جنس کی تبدیل کا اندراج کروایا جبکہ خواجہ سراؤں کی توصرف 30درخواستیں آئیں یہ کھیل کسی اور کا ہے جماعت اسلامی کی ترامیم کو قبول کیا جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ ہم نے خواجہ سراؤں کے حقوق کی ہمیشہ حمایت کی ہے ہم انکے حقوق کے مخالف نہیں ہیں ۔خواجہ سراؤں کا جماعت اسلامی نے ہر مشکل وقت میں ساتھ دیا ۔کئی ماہ ہمارے کارکنوں نے خواجہ سراؤں کی بستیوں اور گھروں میں جا کر ضروریات زندگی کا سامان فراہم کیا ۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ اب بھی سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خواجہ سراؤں کی ضرورت کو جماعت اسلامی کی طرف سے ترجیحات میں شامل کیا گیا۔ان کے لئے کھانے پینے کے سامان کی فراہمی کے علاوہ رہائش کا انتظام کیا گیا۔ خواجہ سراؤں کی کمیونٹی نے جماعت اسلامی کا شکریہ بھی ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2018ء میں ٹرانس جینڈر کے حقوق و تحفظ سے متعلق منظور ایکٹ اسلامی شہریت،تہذیب،ثقافت کے خلاف ہے۔اس میں فرد واحد کو اختیار دیا گیا ہے کہ میڈیکل رپورٹ کے بغیر وہ نادرا میں جا کر خود کو مرد یا عورت یا خواجہ سرا ظاہر کر سکتے ۔اس ایکٹ کی آڑ میں 29 ہزار مردوخواتین نے اپنی جنس کو تبدیل کیا۔ خواجہ سراؤں کی تو صرف 30 درخواستیں آئیں۔خواجہ سراؤں کے پاکستانی ہونے کے ناطہ ہمارا فرض ہے کہ ان کے ساتھ ہر طرح سے تعاون کیا جائے مگر اس قسم کے بلز مغربی ایجنڈے کے لیے آتے ہیں۔ گھریلو تشدد کے بل کا بھی یہی معاملہ ہے جو خاندانی نظام تباہ کرنے کی سازش ہے۔