وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ انتہائی سخت معاہدے پر دستخط کیے، ریلیف کے بغیر دنیا ہم سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی توقع کیسے کر سکتی ہے؟ یہ ناممکن ہے، ملک میں سیلاب کے باعث1500سے زائد افراد کا انتقال ہو چکا ہے، ملکی معیشت کو 30ارب ڈالرز کا نقصان پہنچا ہے۔ سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں سے متعلق پوری دنیا کو آگاہ کیا، دنیا کو بتایا کہ سیلاب سے ملکی معیشت ، ذراعت اور صنعت کو بے پناہ نقصان پہنچا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس ڈونرز کانفرنس کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں، فوری طور پر ڈونرز کانفرنس انتظام کیا جائے گا۔ بطور وزیر اعظم ا ن کی کارکردگی کے حوالہ سے میڈیا فیصلہ کرے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نیویارک میں بلومبرگ اور ایک نجی ٹی وی چینلز کو الگ الگ انٹرویو دیتے ہوئے امیر ممالک سے قرضوں کی ادائیگی میں فوری ریلیف کی اپیل کی اور کہا کہ اگلے 2 ماہ میں پاکستان پر قرضوں کی ذمہ داریاں ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب کی آفت سے بچنے میں ہماری مدد کریں، سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یورپی اور دیگر رہنمائوں سے بات کی ہے کہ وہ پیرس کلب میں ہماری مدد کریں، ریلیف کے بغیر دنیا ہم سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی توقع کیسے کر سکتی ہے؟یہ ناممکن ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ انتہائی سخت معاہدے پر دستخط کیے، سخت معاہدے میں پٹرولیم اور بجلی پر ٹیکس شامل ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میری جاپان کے وزیر اعظم سے میری ملاقات ہوئی، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے دوبارہ ملاقات ہوئی وہ ڈانرز کانفرنس منعقد کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں اورفوری طور پر انشاء اللہ اس کا انتظام کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور یورپین ممالک کے رہنمائوں سے میری ملاقات ہوئی ہے، بیلجئیم کے وزیر اعظم سے ملاقات ہوئی، سب کو ہم نے کہا ہے کہ پاکستان کو سیلاب کے نتیجہ میں جو نقصان پہنچا ہے اس حوالہ سے اب دنیا کو ہماری مدد کرنا ہو گی، ہمیں ریلیف دینا ہوگا، فسکل اسپس مہیا کرنا ہو گی تاکہ ہم کروڑوں لوگوں کو دوبارہ ان کے گھروں میں بساسکیں۔
ملکی صورتحال کے سے پوچھے گئے سوال پر شہباز شریف کا کہنا تھا مشکل کے وقت میں دشمن بھی ایک دوسرے پر وار کرنا چھوڑ دیتے ہیں ، پاکستان میں اگر بھائی چارہ ہے، یکجہتی ہے اوردکھی انسانیت کے ساتھ عملی طور پر اظہار ہمدردی کرنا ہے تو پھر ہمیں ذاتی پسند اور ناپسند سے اوپر اٹھنا ہو گااورقوم کی ترقی ، ان کی بحالی اور ان کو گھروں میں بسانے کے لئے ہمیں اکٹھا ہونا ہو گااور اپنے اختلافات اور سیاست کو ایک طرف رکھنا ہو گا۔