تہران/واشنگٹن: ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مختلف شہروں میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ امریکا نے ایران کی اخلاقی پولیس پر پابندی کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کے مختلف شہروں میں مہسا امینی کی موت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ اوسلو میں قائم غیر سرکاری گروپ ایران ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ 30 سے زائد قصبوں اور شہروں میں مظاہرین کے خلاف چھ راتوں کے تشدد کے دوران ایران کے کریک ڈان میں کم از کم 31 شہری مارے گئے ہیں ۔
ادھر امریکا نے مہسا امینی کے مبینہ قتل اور پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر ایران کی اخلاقی پولیس اور سات اعلی سیکیورٹی عہدیداروں پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مہسا امینی کی موت المناک اور سفاکانہ ہے جس کی امریکا پر زور مذمت کرتا ہے۔
انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر امریکا ایران کی اخلاقی پولیس اور اعلی سیکیورٹی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کررہا ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔