اسلام آباد کی احتساب عدالت کے ایڈمن جج محمد بشیر نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری 7 اکتوبر تک معطل کردیئے۔
عدالت نے نیب کو حکم دیا ہے کہ محمداسحاق ڈار کو پاکستان واپسی پر عدالت پہنچنے تک گرفتار نہیں کیا جائے ۔
عدالت نے قراردیا ہے کہ وارنٹ گرفتاری مکمل طور پر اس وقت منسوخ ہوں گے جب ملزم عدالت میں پیش ہو گا۔
جمعہ کے روزاحتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس پرسماعت کی۔
دوران سماعت اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح کی جانب سے درخواست دائر کی گئی کہ اسحاق ڈار مقدمہ میں پیش ہونا چاہتے ہیں اور اپنا مقدمہ لڑنا چاہتے ہیں اور اپنی بے گناہی ثابت کرنا چاہتے ہیں لہذاان کو اشتہاری قراردینے کے حوالہ سے جاری دائمی وارنٹ گرفتاری کو منسوخ کیا جائے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار ایئرپورٹ پر اترتے ہی عدالت میں پیش ہوجائیں گے۔ دوران سماعت جج محمد بشیر نے وکیل سے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار بیمار تھے یا کوئی اور مسئلہ تھا؟عدالت نے قاضی مصباح اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد اسحاق ڈار کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کردیئے اور پاکستان واپسی پر عدالت پہنچنے تک انہیں گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار واپس پاکستان آجائیں پھر وارنٹ منسوخی کو دیکھیں گے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری 7 اکتوبر تک معطل کئے جارہے ہیں لہذا وہ اپنی عدالت میں حاضری یقینی بنائیں اس کے بعد عدالت فیصلہ کرے گی کہ ان کے وارنٹ گرفتاری مستقل بنیادوں پر منسوخ کرنے ہیں یا نہیں کرنے۔
عدالت نے قراردیا کہ اگر اسحاق ڈار عدالت میں پیش ہوتے ہیں اور اس بات کی یقین دہانی کرواتے ہیں کہ جب تک ان کے مقدمہ کا فیصلہ نہیں ہوتا وہ اپنی حاضری یقیتنی بنائیں گے تو پھر ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ اسحاق ڈار کے بیرون ملک جانے اور عدالت کے مسلسل طلب کرنے کے باوجود پیش نہ ہونے پر انہیں اشتہاری قراردے دیا گیا اور ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیئے تھے۔