اسلام آباد ہائیکورٹ کا بھی پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ واپسی کا مشورہ  

290

 سپریم کورٹ کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی کے ارکان تکنیکی طور پر نہیں باقاعدہ ممبر اسمبلی ہیں، انہیں پارلیمنٹ جاکر حلقے کے عوامی مسائل پر بات کرنی چاہیے

۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری اور دیگر کو ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ 

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری سے استفسار کیا کہ اسپیکر صاحب نے اس معاملے پر کیا رپورٹ دی ہے، اسپیکر نے علی وزیر کا کیا کیا ہے۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وکیل فیصل چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تو آپ سب پارلیمنٹ کے ممبر ہیں، گزشتہ روز تو سپریم کورٹ نے بھی کہہ دیا ہے۔

وکیل فیصل چوہدری نے جواب دیا کہ جی سرتکنیکی طور پر ابھی مستعفی ارکان رکن ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ تکنیکی طور پر نہیں باقاعدہ ممبر اسمبلی ہیں، پی ٹی آئی ارکان کو پارلیمنٹ جاکر حلقے کے عوامی مسائل پر بات کرنا چاہیے، جب تک ڈی نوٹیفائی نہ ہو جائیں یہ آپ کی ذمہ داری ہے۔عدالت نے ارکان اسمبلی کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا، اور حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ تین ہفتوں میں ریکارڈ عدالت میں پیش کریں، اگر ریکارڈ پیش نہ ہوا تو سیکرٹری داخلہ خود پیش ہوں۔