سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دے دیا

317
full court

اسلام آباد :سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دے دیا ہے۔

پی ٹی آئی اراکین کی قومی اسمبلی سے مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کے خلاف درخواست تیار کرنے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے کہا کہ مرحلہ وار استعفوں کی منظوری سے متعلق ہائیکورٹ کا حکم واضح ہے، اسپیکر کے مرحلہ وار استعفے منظور کرنےکی قانونی حیثیت ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کروڑوں لوگ اس وقت سیلاب سے بے گھر ہو چکے ہیں، سیلاب متاثرین کے پاس پینے کو پانی ہے نہ کھانے کو روٹی، بیرون ملک سے لوگ متاثرین کی مدد کے لیے آرہے ہیں۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ اسپیکر کے کام میں اس قسم کی مداخلت عدالت کے لیے کافی مشکل کام ہے۔ استعفوں کی تصدیق پروسیجرل مسئلہ ہے ۔ پارلیمان کا احترام ہمارا فریضہ ہے، جو ہم کریں گے ۔ ممکن ہے ایک ساتھ استعفوں سے تحریک انصاف کو سیاسی فائدہ ہو ۔ تحریک انصاف کا پہلا فریضہ پارلیمان میں شمولیت ہے ۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے استعفوں کے آرڈر پر ہم سے فیصلہ نہ لیں، ممکن ہے نئے آنے والے اسپیکر اسمبلی تصدیق کر کے اپنی تسلی چاہتے ہوں ۔ تحریک انصاف پر ذمے داری ہے چیزوں کو جلدی میں نہ کریں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہر ادارے کی اپنی صلاحیت ہوتی ہے۔ عام انتخابات کے لیے پورا نظام ہوتا ہے۔ ضمنی انتخابات میں ٹرن آؤٹ بھی کم ہوتا ہے۔ عدالت نے فیصل چودھری کو مزید تیاری کا وقت دیتے ہوئے استعفوں کی منظوری کے خلاف پی ٹی آئی کی اپیل پر عمران خان سے ہدایات لینے کی مہلت دے دی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ استعفوں کی منظوری کے لیے جلدی نہ کریں، ایک بار سوچ لیں۔ پارٹی ارکان آپ کی لیڈرشپ ہیں۔ عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔