منشیات کے کیس میں سندھ ہائی کورٹ کا پولیس کو شفاف تحقیقات کا حکم

302

 کراچی:سندھ پولیس کا اورکارنامہ  تین بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 19 افراد کو منشیات رکھنے کے جرم میں جیل بھیج دیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پولیس کے رویے پر ایس ایس پی ٹھٹھہ پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے ایس ایس پی عدیل چانڈیو کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جہاں جاتے ہو لوگوں پر منشیات رکھنے کے جھوٹے مقدمات درج کردیتے ہو۔

جسٹس ذوالفقارسانگی نے کہا کہ بغیرمقدمے کے بچوں اورخاتون کو بھی جیل بھیج دیا۔ یہ کیسے ممکن ہے خاندان کے ہر فرد کے پاس سے 9 سوگرام اور ہزار گرام منشیات برآمد ہو؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جس علاقے میں تعینات ہوتے ہو شہریوں کے خلاف منشیات رکھنے کے مقدمات کی بھر مار کردیتے ہو۔ ایک ہی خاندان کے دس دس افراد کے خلاف منشیات رکھنے کے مقدمات درج کرلیے گئے۔ سماعت کے دوران خاتون نے ہراساں کرنے والے ایس ایس پی ٹھٹھہ اوردیگر پولیس اہلکاروں کی نشاندہی کی جس پر عدالت نے پولیس حکام پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچے کو گیارہ دن تک جیل میں کیسے رکھا گیا؟

جسٹس ذوالفقار سانگی نے کہا کہ پہلے خواتین اور بچوں کو حراست میں لیا گیا بعد میں مقدمہ درج کیا گیا۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے شوہر، بیوی اور خاندان کے ہر فرد سے چرس برآمد ہوئی ہو؟ وڈیروں کی کتنی غلامی کروگے؟  غریب لوگوں پر اور کتنا ظلم کرو گے؟ ایس ایس پی عدیل چانڈیو نے عدالت سے کہا کہ پورا خاندان جرائم پیشہ ہے مختلف مقدمات میں پولیس کو مطلوب ہے۔ عدالت نے پولیس کو درخواست گزار ثمینہ سمیت دیگرکے خلاف شفاف تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے دو خواتین سمیت تین افراد کی گمشدگی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے ایس ایس پی، محکمہ داخلہ اور دیگر سے 11 اکتوبر کو تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔