لاہور : منی لانڈرنگ کا مقدمہ خارج کرانے کیلئے مونس الہی نے لاہورہائی کورٹ میں درخواست دائرکردی۔
مونس الہی نے درخواست امجد پرویزایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی جس میں ڈی جی ایف آئی اے اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ مونس الہی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ سیاسی انجینئرنگ کیلئے بنایا گیا ہے۔
چودھری مونس الہی کا میڈیا ٹرائل کرنے کیلئے منی لانڈرنگ کا الزام لگایا گیا۔
درخواست میں موقف پیش کیا گیا کہ نیب کے قانون کو تمام فوجداری قوانین پر برتری حاصل ہے اور نیب انہی الزامات پر کلین چٹ دے چکا ہے۔ نیب نے 20 سال آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری جاری رکھی مگر کچھ بھی نہیں ملا۔
مونس الہی کی جانب سے درخواست میں کہا گیا کہ کسی بنک یا اکاونٹ ہولڈرنے مونس الہی کیخلاف ایف آئی اے کو کوئی شکایت بھی درج نہیں کروائی۔ ایف آئی اے کے پاس کرپشن، کرپٹ پریکٹس، اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام کا کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہے۔
وکیل درخواست گزار نے مقف میں کہا کہ درخواست گزارکیخلاف منی لانڈرنگ کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ رحیم یار خان شوگر ملز2007 کے دوران قائم ہوئی اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں نافذ ہوا جس کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا گیا۔
ایڈووکیٹ امجد پرویز نے مونس الہی کی درخواست میں موقف پیش کیا کہ منی لانڈرنگ کا مقدمہ بغیر نوٹس جاری کئے اور وضاحت لئے بغیر درج کیا گیا۔ استدعا ہے کہ درخواست گزار کیخلاف منی لانڈرنگ کا درج مقدمہ خارج کیا جائے اوردرخواست کے حتمی فیصلے تک ایف آئی اے کو مقدمہ میں مزید پیش رفت سے روکا جائے۔ درخواست میں عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی کہ ایف آئی اے کو درخواست گزار کیخلاف تادیبی کارروائی اور ہراساں کرنے سے بھی روکا جائے۔