اپنے پرائے، ملکی و غیر ملکی جس کی تعریف میں رطب اللسان ہیں، جسے ایشیا بھر کی فلاحی تنظیموں میں دوسرا نمبر دے دیا گیا ہے، ملک بھر میں جہاں کوئی آسمانی آفت آجائے یا زمینی یہ تنظیم سب سے پہلے وہاں پہنچی ہوتی ہے۔ اس کے رضا کار فوراً خادمیت کا روپ دھار لیتے ہیں۔ لوگ اپنے عطیات دینے کے لیے جس تنظیم پر اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اس کا نام ہے الخدمت فاؤنڈیشن ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن کی اتنی بڑی کامیابی کے پیچھے خواتین ونگ کا بھی ایک بڑا حصہ ہے۔ یہاں اگر الخدمت شعبہ خواتین کا جذبہ ایثار اور خدمت خلق کا تذکرہ نہ کیا جائے تو یہ نا انصافی ہوگی۔ اسلام کی تاریخ گواہ ہے کہ نیکی اور بھلائی کے کاموں میں خواتین کبھی بھی مردوں سے پیچھے نہیں رہیں بلکہ بعض اوقات ان سے بھی سبقت حاصل کی۔ پھر کیسے ہو سکتا تھا کہ جماعت اسلامی میں خدمت خلق کے لیے کسی شعبہ خواتین کا وجود وقوع پزیر نہ ہوتا۔ یہ وقت کی ضرورت بھی تھی تاکہ خواتین کے مسائل کو خواتین ہی احسن طریقے سے حل کر سکیں۔ لہٰذا 2013ء میں الخدمت فاؤنڈیشن کے شعبہ خواتین کا بھی قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کا پہلا مرکزی آفس کراچی میں تھا اور اس کی صدر کراچی سے تعلق رکھنے والی محترمہ طلعت صاحبہ تھیں لیکن جب 2016ء میں اس کا مرکزی دفتر منصورہ لاہور میں منتقل کر دیا گیا تو اس کی صدارت کی ذمے داری محترمہ کلثوم فاطمہ رانجھا کو دے دی گئی جو کہ تاحال صدر ہیں۔ الخدمت شعبہ خواتین کا نیٹ ورک پاکستان کے 65 اضلاع میں موجود ہے۔ بے شک مشکل وقت اور آفات میں فرنٹ لائن پر مرد حضرات ہوتے ہیں لیکن پیچھے سے شعبہ خواتین کی مکمل سپورٹ ہوتی ہے۔ خیر و بھلائی کے کاموں میں ان کی رضاکار بڑھ چڑھ کر حصہ لیتیں ہیں۔ موجودہ سیلاب زدگان کی امداد اس کی ایک مثال ہے۔ مرد اگر سیلاب زدگان کو بچا رہے ہیں، ان کو سامان ضرورت پہنچا رہے ہیں تو خواتین پیچھے سے ان کے راشن پانی اور سامان ضرورت کا بندوبست کر رہی ہیں۔ اپنے اموال خرچ کرنے کے ساتھ ساتھ دوسری خواتین کو بھی انفاق فی سبیل اللہ کی طرف راغب کرتی ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں ترتیب اور سلیقے سے امدادی پیکیج بنانا ان ہی کا کام ہے۔ سیلاب زدگان کے لیے ان کے علاقوں، موسم اور ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے اشیا کو ترتیب دی۔
اس کے علاوہ الخدمت کے مستقل بنا پر اور بھی کئی پروگرام جاری رہتے ہیں۔ آرفن سپورٹ پروگرام کو بڑی کامیابی سے لے کر جا رہے ہیں یتیم بچوں کی خدمت دو صورتوں میں کی جاتی ہے، ایک تو بچہ ماں کے پاس رہتا ہے لیکن اس کی ذمے داری الخدمت اٹھا لیتی ہے دوسرا آغوش ادارے ہیں جن میں بچے کی رہائش، خوراک اور تعلیم کا بندوبست کیا جاتا ہے۔ اس وقت تقریباً 17 ہزار بچے الخدمت کی آغوش میں زیر تربیت ہیں۔ کل 19 آرفن ہومز کام کر رہے ہیں جن میں دو لڑکیوں کے لیے اور سترہ لڑکوں کے لیے ہیں۔ صرف یہی نہیں الخدمت کے منصوبوں میں صاف پانی، اجتماعی شادیاں، آسان نکاح، جہیز پیکیج، حق داروں کو ماہانہ راشن، بیواؤں کی مدد، بلاسود آسان اقساط پر قرضہ کی فراہمی جیسے منصوبوں کی ایک طویل فہرست موجود ہے۔ صحت کے میدان میں بھی الخدمت کی خدمات قابل رشک ہیں۔ یہ ملک بھر میں 21 اسپتال اور 350 سے زائد ڈسپنسریاں چلا رہے ہیں۔ 290 ایمبولینس سروس چل رہی ہے۔ مختلف شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں فری میڈیکل کیمپ لگائے جاتے ہیں جن میں مفت چیک اپ اور ادویات مہیا کی جاتیں ہیں۔ صحت کی طرح تعلیمی میدان میں بھی الخدمت پیش پیش ہے۔ اڑھائی سو سے زیادہ ان کے اسکول ہیں۔ کئی مفت ٹیوشن سینٹرز ہیں۔ خواتین کے لیے بے شمار تعلیم بالغاں سینٹرز قائم کر رکھے ہیں۔
انسانیت کے ماتھے کا جھومر ’’الخدمت‘‘ لوگوں کی صرف مادی ضروریات ہی پورا نہیں کرتی بلکہ ان کی فکری تربیت بھی کرتی ہے انہیں احساس کمتری میں چھوڑنے کے بجائے ہمت دلاتی ہے جبھی تو بیوہ عورتوں کو باہمت مائیں اور یتیم بچوں کو یتیم کے بجائے باہمت بچے کہہ کر انہیں مایوسی سے دور کر کے ذہنی طور پر مضبوط بنایا جاتا ہے۔ مذہب، علاقے، جماعت اور ہر قسم کی تفریق سے بالاتر ہوکر الخدمت صرف انسانیت کی خدمت کرتی ہے۔ موجودہ حالات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بڑے بڑے نامور لوگوں نے الخدمت فاؤنڈیشن کی خدمات کا اعتراف کیا ہے اور ماضی میں بھی لوگوں نے سب سے زیادہ اسی فاؤنڈیشن پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ الخدمت تو جماعت اسلامی کی صرف ایک شاخ ہے اگر کسی جماعت کی صرف ایک شاخ انسانیت کی اتنی خدمت اور فلاحی کام کر سکتی ہے تو موقع ملنے پر پوری پارٹی کیا کر سکتی ہے ویسے سوچنے کی بات ہے سوچیے گا ضرور۔